85421 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
کاروبار الگ ہونے کے بعد شہروز علی نے جو اوپر کے مکان پر 13 لاکھ روپے لگائے ہیں وہ سب میں تقسیم ہوں گے یا صرف شہروز کو دیئے جائیں گے؟
تنقیح: سائل نے بتایا کہ اس تعمیر کے حوالے سے والدہ اور بڑی بہن نے یہ طے کیا تھا کہ جب مکان فروخت ہوگا تو اس پورشن کی جو مالیت ہوگی وہ شہروز علی کو دی جائے گی،چاہے تیرہ لاکھ سے کم ہو یا زیادہ اور دیگر بھائیوں نے اس پر کوئی اعتراض نہیں کیا تھا۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
چونکہ اس تعمیر کے حوالے سے آپ لوگوں کے درمیان یہ بات طے ہوگئی تھی کہ مکان کی فروخت ہونے کے وقت اس پورشن کی جو مالیت ہوگی وہ شہروز علی کو ملے گی،لہذا مکان کی تقسیم کے وقت اسی کے مطابق عمل کرنا لازم ہوگا،یعنی شہروز علی نے جو پورشن تعمیر کروایا ہے،اس کی جو مالیت ہوگی وہ اس کو ملے گی،جبکہ بقیہ مکان میں تمام ورثا کا حصہ ہوگا۔
حوالہ جات
"العقود الدرية في تنقيح الفتاوى الحامدية" (2/ 81):
"(سئل) في رجل بنى بماله لنفسه قصرا في دار أبيه بإذنه ثم مات أبوه عنه وعن ورثة غيره فهل يكون القصر لبانيه ويكون كالمستعير؟
(الجواب) : نعم كما صرح بذلك في حاشية الأشباه من الوقف عند قوله كل من بنى في أرض غيره بأمره فهو لمالكها إلخ ومسألة العمارة كثيرة ذكرها في الفصول العمادية والفصولين وغيرها وعبارة المحشي بعد قوله ويكون كالمستعير فيكلف قلعه متى شاء".
محمد طارق
دارالافتاءجامعۃالرشید
11/جمادی الاولی1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد طارق غرفی | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |