03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
رواں اثاثوں پر زکوۃ کا حکم
85534زکوة کابیانان چیزوں کا بیان جن میں زکوة لازم ہوتی ہے اور جن میں نہیں ہوتی

سوال

رواں اثاثے (Current Assets) جیسے :  (Sundry Debtors)  مختلف مدیون مثلا :   نیو جاپان (New Japan)، عبد الخالق ، عبد المالك آٹوز (Abdul Malik Autos)، کلیم اکشے ،طیب آغا   وغیرہ،کیا تمام قابل وصول رقوم (Receivables) پر زکوة واجب ہے؟  اگر کچھ رقوم غیر یقینی ہیں یا ان کے وصول ہونے کا امکان کم ہے، تو کیا ان کو زکوة کے حساب میں شامل کیا جائے گا؟ 

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

جی ہاں ! تمام قابل وصول رقوم پر  اگر وہ تنہا یا دیگر قابل زکوۃ اموال کے ساتھ مل کرنصاب کو پہنچ جائے، زکوۃ فرض ہے، البتہ اگر  ان کے ملنے کی امید کم ہے تو فی الحال ادا  کرنا لازم نہیں ، جب وصول ہوجائے تب اس رقم پر گزرے ہوئے سالوں کی زکوۃ ادا کرنا بھی لازم ہوگی۔

حوالہ جات

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع، (9/2):

وإن كان المديون مقرا بالدين لكنه مفلس فإن لم يكن مقضيا عليه بالإفلاس تجب الزكاة فيه في قولهم جميعا وقال الحسن بن زياد: لا زكاة فيه؛ لأن الدين على المعسر غير منتفع به فكان ضمارا والصحيح قولهم.

اسامہ مدنی

دارالافتا ء جامعۃالرشید،کراچی

17/ جمادی الاولی/1446ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

اسامہ بن محمد مدنی

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب