03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
فون پر نکاح کا حکم
85564نکاح کا بیاننکاح کے جدید اور متفرق مسائل

سوال

خاوند بیرون ملک ہو   اور لڑکی پاکستان میں رہتی ہو ، اگر تجدید نکاح کرنا چاہیں  تو کیا لڑکی کے دو بھائی جو کہ پاکستان میں ہیں  گواہ بن کر لڑکی کے ساتھ بیٹھ جائیں اور فون پر تجدید نکاح کر لیں  ، تو کیا یہ درست ہے ؟  ویڈیو کال ضروری ہے یا صرف voice کال پر ہو سکتا ہے؟   کیا لڑکے کے پاس بھی دو گواہوں کا ہونا ضروری ہے یا  صرف لڑکی کے پاس دو گواہ کافی ہیں ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

نکاح کے لیے ضروری ہے کہ لڑکا ، لڑکی  بذات خود یا ان کے وکیل اور دو گواہ ایک جگہ جمع ہوں ۔  فون پر ویڈیو یا      آڈیو کال کرنا کافی نہیں ،   لہذا   مذکورہ بالا صورت میں نکاح  کی تجدیدنہیں ہوگی ۔

  اس کی جائز  صورت یہ ہے کہ لڑکا پاکستان میں  کسی کو اپنا وکیل بنادے ، وہ وکیل دو گواہوں کی موجوگی میں نئے  مہر  کے ساتھ  نکاح کروادے ۔ اگر لڑکی خود مجلس نکاح میں ہو تو وہ خود قبول کرلے ، اگر خود نہیں ہے تو لڑکی بھی اس شخص کو اپنا وکیل بنادے ، وہ وکیل یہ کلمات کہہ دے گا کہ میں نے فلاں بن فلاں کا نکاح ان دو گواہوں کی موجودگی میں اتنے مہر کے ساتھ فلاں  بنت فلاں  کے ساتھ کردیا ، بس اتنا کرنے سے   نکاح کی تجدید  ہو جائے گی۔

حوالہ جات

قال العلامة الحصكفي رحمه الله : ومن شرائط الإيجاب والقبول: اتحاد المجلس لو حاضرين، وإن طال كمخيرة…. (و) شرط (حضور) شاهدين.

قال العلامة ابن عابدين رحمه الله : قوله: (اتحاد المجلس) :قال في البحر: فلو اختلف المجلس لم ينعقد.

(رد المحتار:3/ 14)

قال العلامة المرغيناني رحمه الله : وإذا أذنت المرأة للرجل أن يزوجها من نفسه ، فعقد بحضرة شاهدين جاز.... الوكيل في النكاح معبر وسفير، والتمانع في الحقوق دون التعبير ، ولا ترجع الحقوق إليه بخلاف البيع ؛ لأنه مباشر حتى رجعت الحقوق إليه ، وإذا تولى طرفيه ، فقوله : زوجت ، يتضمن الشطرين ، فلا يحتاج إلى القبول. (الهداية :1/ 197)

قال العلامة الكاساني رحمه الله : وأما الذي يرجع إلى مكان العقد ، فهو اتحاد المجلس إذا كان العاقدان حاضرين ، وهو أن يكون الإيجاب والقبول في مجلس واحد حتى لو اختلف المجلس لا ينعقد النكاح. وقال : إذا كان أحدهما غائبا لم ينعقد ... وإن كان القبول بحضرة ذينك الشاهدين. (بدائع الصنائع:2/ 232)

قال العلامة  السرخسي رحمه الله : في عقد النكاح الكتاب بمنزلة الخطاب ،إلا أنه إذا كتب     إليها ،فبلغها   الكتاب فقالت: زوجت نفسي منه بغير محضر من الشهود ، لا ينعقد النكاح كما في حق الحاضر، فإن النبي صلى الله عليه و سلم قال: "لا نكاح إلا بشهود".ولو قالت بين يدي الشهود: زوجت نفسي منه لا ينعقدالنكاح أيضا؛ لأن سماع الشهود كلام المتعاقدين شرط لجواز النكاح، وإنما سمعوا كلامها هنا لا كلامه . (المبسوط:5/ 16)

عبداللہ اسلم

دارالافتا ء جامعۃ الرشید ، کراچی

‏ 20 جمادى الاولی‏، 1446

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبداللہ اسلم ولد محمد اسلم

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب