03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
کال سینٹر کے کام اور کمائی کاحکم
85636اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلملازمت کے احکام

سوال

  کال سینٹر کے کام کے بارے میں آپ مجھے یہ بتائیں کہ کیا یہ کام حلال ہے یا حرام؟ کیونکہ ہم اس میں جھوٹ بول کر کام کرتے ہیں، جعلی نام اور جعلی شناخت سے کام ہوتا ہے۔ تو کیا یہ  کام  اور اس سے ملنے والی رقم حلال ہے؟ براہ کرم مجھے اس بارے میں رہنمائی کریں۔اس کام کے بارے میں جلدی جواب دے دیں، کیونکہ میں یہ کام کر رہا ہوں۔ اگر یہ حرام ہے تو میں اسے چھوڑ دوں گا، ان شاء اللہ۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

کال سینٹر کے کام اور اس سے حاصل ہونے والی آمدنی کے حلال یا حرام ہونے کا تعلق کام کی نوعیت اور اس کے طریقۂ کار سے ہے۔ اگر آپ  کےکام میں جھوٹ، دھوکہ، یا کسی بھی قسم کی شرعی خلاف ورزی نہ ہو، اور جائز اشیاء کی تشہیر اور فروخت ہو رہی ہو، تو یہ کام اور اس کی کمائی دونوں حلال ہوں گے۔ البتہ اگر کال سینٹر کے کام میں آپ کو جھوٹ بولنا پڑتا ہے، مثلاً جعلی نام اور شناخت استعمال کرنا یا گاہک کو دھوکہ دینا، تو یہ عمل بذاتِ خود ناجائز ہے، اور اس طرح کا کام بھی ممنوع ہوگا۔ لہذا اگر ممکن ہو   تو   آپملازمت میں جھوٹ اور دھوکہ دہی وغیرہ سے مکمل طور پر پرہیز کریں۔  اور اگر ممکن نہ ہو تو کوئی دوسری ایسی ملازمت یا ذریعہ معاش تلاش کریں جس میں آپ کو کوئی  شریعت کے خلاف کام نہ کرنا پڑے۔

حوالہ جات

  أخرج الإمام مسلم عن عبد الرحمن بن أبي بكرة ، عن أبيه رضي اللہ عنہ قال: كنا عند رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: ألا أنبئكم بأكبر الكبائر؟ ثلاثا: الإشراك بالله، وعقوق الوالدين، وشهادة الزور، أو قول الزور، وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم متكئا، فجلس، فما زال يكررها حتى قلنا: ليته سكت.  

(صحيح مسلم: 1/ 64،رقم الحدیث: 87)

 أخرج الإمام مسلم عن عبد الله رضي اللہ عنہ قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:  إن الصدق بر،وإن البر يهدي إلى الجنة. وإن العبد ليتحرى الصدق حتى يكتب عند الله صديقا. وإن الكذب يهدي إلى الفجور، وإن الفجور يهدي إلى النار، وإن الرجل ليكذب حتى يكتب كذابا . (صحيح مسلم : 8/ 29،رقم الحدیث2607:)

أخرج الإمام الترمذي عن أبي هريرة رضي اللہ عنہ أن رسول الله صلى الله عليه وسلم مر على صبرةمن طعام فأدخل يده فيها، فنالت أصابعه بللا، فقال: يا صاحب الطعام، ما هذا؟ قال: أصابته السماء يا رسول الله! قال: أفلا جعلته فوق الطعام حتى يراه الناس؟ ثم قال: من غش فليس منا.

 ( سنن الترمذي : 2/ 582،رقم الحدیث:1315)

قال العلامۃ ابن عابدین رحمه الله: (قوله: لأن الغش حرام) لأن الغش من أكل أموال الناس بالباطل فكيف يكون صغيرة.( رد المحتار: 5/ 47)

 محمد مجاہد

دار الافتاء جامعۃ  الرشید ،کراچی

25/جمادی الاولی، 6144ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد مجاہد بن شیر حسن

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب