85624 | پاکی کے مسائل | معذور کے احکام |
سوال
مجھے مستقل گیس کا مسئلہ ہے ،باربار وضوء کرنا پڑتا ہے ،کئی دفعہ صرف فرض پڑھنے کےلیےچھ سات دفعہ یا اس سے بھی زیادہ دفعہ وضوء کرنا پڑتاہے ،میں بیرون ملک ملازمت کرتاہوں ،کمپنی کی طرف سے نماز کےلیے کم ٹائم دیاجاتاہے ،مجھے ایک نماز کے فرض پڑھنے میں ہی گھنٹہ گھنٹہ لگ جاتاہے ،شرعی معذوری کا بھی اندازہ نہیں، کیونکہ میں وضوء میں بہت ٹائم لگاتاہوں وہم کی بیماری کی وجہ سے، اس بیماری کاعلاج بھی کروارہاہوں ،ایسی صورت میں میرے لیےکیا حکم ہے ؟کیا بہت زیادہ شدت کی صورت میں نماز میں فرض اور واجب ارکان پورے کرکے مختصر نماز پڑھ سکتاہوں ؟برائے مہربانی میرے لیے دعابھی کریں اور کوئی حل بھی بتادیں ،میں بہت زیادہ پریشانی میں ہوں ۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
شرعی معذور وہ ہے کہ جس پرایک مرتبہ کسی فرض نماز کاپورا وقت ایسی حالت میں گزر جائے کہ بیماری کی وجہ سےمسلسل اس کا وضوءٹوٹتارہے ، اور اتنی دیر کےلیے بھی وضوء بر قرارنہ رہےکہ فرض نماز پوری کرسکے۔جب یہ کیفیت پیدا ہوجائے تو یہ شخص شرعی معذور ہے جس کا حکم یہ ہےکہ یہ شخص ہر فرض نماز کے وقت کے لیے ایک مرتبہ وضوء کیا کرے اور اس وضوء سے فرض نفل ،اداء،قضاء جو دل چا ہے پڑھتارہے ،اس درمیان ہواخارج ہونےسے وضوء نہیں ٹوٹےگا، البتہ جیسے ہی نمازکاوقت نکل جائےتووضوء ٹوٹ جائے گا۔
یاد رہے کہ شرعی معذور کاحکم لگنے کےبعد یہ اس وقت تک مذکورہ طریقے پر عمل کرسکتاہےجب تک مکمل صحت یاب نہیں ہوتا یعنی پوری نماز کےوقت میں اگر ایک بار بھی عذر پیش نہیں آتاتو یہ صحت مند ہے ورنہ یہ معذور ہی سمجھاجائےگا۔جب مکمل نماز کاوقت ایسے گزرے کہ یہ عذر پیش نہ آئے تو یہ شخص معذور شرعی کے حکم سے نکل جائے گا ۔
حوالہ جات
قال العلامۃ نظام الدین و جماعۃ من العلماء الھند :المستحاضة ومن به سلس البول أو استطلاق البطن أو انفلات الريح أو رعاف دائم أو جرح لا يرقأ يتوضئون لوقت كل صلاة ويصلون بذلك الوضوء في الوقت ما شاءوا من الفرائض والنوافل هكذا في البحر الرائق.(الفتاوی الھندیۃ:14/1)
قال العلامۃ المرغینانی رحمہ اللہ :والمستحاضة ومن به سلس البول والرعاف الدائم والجرح الذي لا يرقأ يتوضئون لوقت كل صلاةفيصلون بذلك الوضوء في الوقت ما شاءوا من الفرائض والنوافل.(الھدایۃ:ص،34)
قال العلامۃ أبوبکر الحداد رحمہ اللہ :قَوْلُهُ 🙁 وَالْمُسْتَحَاضَةُ وَمَنْ بِهِ سَلَسُ الْبَوْلِ وَالرُّعَافُ الدَّائِمٌ إلَى آخِرِهِ ) وَكَذَا مَنْ بِهِ انْفِلَاتُ رِيحٍ وَاسْتِطْلَاقُ بَطْنٍ ( قَوْلُهُ : فَيُصَلُّونَ بِذَلِكَ الْوُضُوءِ مَا شَاءُوا مِنْ الْفَرَائِضِ وَالنَّوَافِلِ .)(الجوھرۃ النیریۃ: 131/1)
قال العلامۃ ملا خسرورحمہ اللہ :قولہ :(صاحب العذر ابتداء من استوعب عذره تمام وقت صلاة ولو حكما) بأن لا يجد في وقت صلاة زمانا يتوضأ ويصلي فيه خاليا عن الحدث. (درر الأحکام شرح غرر الأحکام:44/1)
قال العلامۃ ابن مودود الموصلی رحمہ اللہ :قولہ :(والمستحاضة ومن به سلس البول وانطلاق البطن وانفلات الريح والرعاف الدائم والجرح الذي لا يرقأ، يتوضئون لوقت كل صلاة ويصلون به ما شاءوا) لرواية ابن عمر أن النبي صلى الله عليه وسلم قال:تتوضأ المستحاضة لوقت كل صلاة،وقال عليه الصلاة والسلام لفاطمة بنت أبي حبيش حين قالت له: إني أستحاض فلا أطهر توضئي لوقت كل صلاةوعليه يحمل قوله عليه الصلاة والسلام :المستحاضة تتوضأ لكل صلاة؛لأنه يراد بالصلاة الوقت.(الاختیار لتعلیل المختار:29/1)
قال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ :وفي حق الزوال يشترط استيعاب الا نقطاع تمام الوقت حقيقة لأنه الانقطاع الكامل.(الدر المختارمع رد المحتار:305/1)
ارشاد احمدبن عبد القیوم
دار الافتاءجامعۃالرشید ،کراچی / 23جمادی الاولیٰ1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | ارشاد احمد بن عبدالقیوم | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |