85623 | پاکی کے مسائل | پانی کے مسائل |
سوال
میراسوال یہ ہے کہ میرےچہرپر دانے بنے ہوئےہیں ،ان سے پانی نکلتاہے ،دانوں سے پانی یا پیپ نکلنے کے بعد اسے مکمل طور پر ٹشو سے صاف کرنے کے بعداگر منہ دھویاجائے تو کیا اس پانی کی چھینٹیں ناپاک ہوں گی اگر کپڑے پر لگیں تو کیا حکم ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
اگر پیپ یادانوں کا پانی اتنی مقدار میں ہےکہ اپنی جگہ سے بہہ سکتاہو تو ناپاک ہوگا اور اس کو دھوکر پاک کرنا ضروری ہوگا ٹشوپیپرسے صاف کرنا کافی نہ ہوگا ،جس پانی سے منہ دھویاہے وہ بھی ناپاک ہوگا اورکپڑوں کے جس حصے کو لگے گا اسے بھی ناپاک کردےگا۔ اس سے کم ہو تویہ ناپاکی کے حکم میں نہیں ،لہذامحض ٹشو کے ذریعےطہارت کافی ہوجائےگی اور اس کے بعد منہ دھوتے وقت پانی کی چھینٹیں ناپاک نہیں ہوگی ۔
حوالہ جات
قال العلامۃ برھان الدین رحمہ اللہ :وإذا كانت النجاسة على بدن الآدمي، ذكر في الأصل أنها لا تطهر إلا بالغسل رطبا كان أو يابسا ،لها جرم أو لا جرم لها. وفي القدوري : لا يطهر شيء كان فيه نجاسة من ثوب أو بدن إلا بالغسل إلا المني.(المحیط البرھانی :206/1)
قال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ :ولا يرد المستنجي بالحجر إذا دخل الماء فإنه ينجسه؛ لأن غير المائع لم يعتبر مطهرا في البدن إلا في المني .(رد المحتار :314/1)
قال العلامۃعبید اللہ ابن مسعود رحمہ اللہ :ويجب الغسل في نجس جاوز المخرج أكثر من درهم.(شرح الوقایۃ:102/2)
قال العلامۃ برھان الدین رحمہ اللہ :إن کان اکثر الماء یجري علی النجاسۃ أو نصفہ ،فالماء نجس .(المحیط البرھانی 240/1)
قال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ:وکذا کل ماخرج منہ موجبا لوضوءأو غسل مغلظ .(الدر المختار :ص،47)
ارشاد احمدبن عبد القیوم
دار الافتاءجامعۃالرشید ،کراچی
23/جمادی الاولیٰ1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | ارشاد احمد بن عبدالقیوم | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |