85610 | اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائل | کرایہ داری کے فاسد معاملات کا بیان |
سوال
ٹیلی گرام ایپلی کیشن،گوگل کروم اور مختلف ویب سائٹس پر باٹس یا مختلف لنکس /Linksکے ذریعے ٹاسک بیسڈ/Task basedایئرڈراپس ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کا آپشن آتا ہے،ایسے پلیٹ فارمزپر صارفین مختلف ٹاسک مکمل کر کے مختلف نئے لانچ ہونے والےکرپٹو کوائنز کی صورت میں کمائی کر سکتے ہیں،یعنی یہ ٹاسک بیسڈ پلیٹ فارمز صارفین کو چھوٹے چھوٹے کام مثلا ڈیٹا انٹری: سادہ ٹائپنگ اور ڈیٹا مینجمنٹ، سوشل میڈیا انگیجمنٹ: لائکس، کمنٹس، شیئرز وغیرہ، مختلف موضوعات پر سروے مکمل کرنےاور کسی گیم کا ٹاسک پورا کرنے پر ایئرڈراپس پوائنٹس (ہوائی بلبلوں کی شکل میں پوائنٹ) کی صورت میں انعامات دیتےہیں، جو آپ کےپاس Taskbas والیٹ میں نظر آتے ہیں،جن کو کوائنز لانچ ہونے کےبعدا ن اصل کوائنز میں بدلنے کے لیے ایک اور پلیٹ فارم مہیا کرتے ہیں، جہاں پر کوائنز کے مستحق افراد اپنی ایئرڈراپس پوائنٹس والیٹ کی رسائی /accessمہیا کرکےان پوائنٹس کے مقابلے میں اپنے والیٹ میں اصل کوائنز حاصل کرلیتے ہیں ۔
یہ ٹاسک پورےکروانے میں کوائن لانچ کرنے والوں کا مقصداپنے کوائن کو کسی بڑی ایکچینج مثلا بائنانس وغیرہ پر لسٹ کروانے کے لیے بنیادی دائرہ کاراورقابلیت کا جوازنامہ/Feasibility report پیش کرنے کے بعدحقیقی استعمال کےمعاملے/ Real case useکے لیے کمیونٹی سپورٹ حاصل کرنا ہوتاہے،یعنی جب لوگ یہ ٹاسک پورے کرتے ہیں تو ان کی کمیونٹی بڑھ جاتی ہےاور پھر وہ آسانی سے اپنے کوائن کا کسی بھی بڑی ایکسچینج پر اندراج (Listing/Registration) کرواسکتے ہیں، جبکہ ٹاسک پورے کرنے والے لوگ ان ملنے والےرجسٹرڈ کوائنز کو اپنے والیٹ سے ضروری فیس /Charges ادا کر کےکسی بھی وقت دوسرےکرپٹو کرنسی والیٹ یاایکسچینج اکاؤنٹ میں منتقل کرنا چاہیں یا دوسرے مستحکم کوائنز / stablecoins میں تبدیل کرنا چاہیں تو ایساکر سکتے ہیں، نیز ان کوائنز کو بائنانس ایکسچینج وغیرہ کے ذریعے فروخت کر کے اس کے بدلے ڈالر بھی حاصل کیے جا سکتے ہیں، کیاایسے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز سے کرپٹو کوائنز کماکر ڈالر حاصل کرنا جائز ہے؟
وضاحت:سائل نے استفسار پر وضاحت کی کہ یہ ایئرڈراپس پوائنٹ اصل کوائن لانچ ہونے سے پہلے مختلف ٹاسک مکمل کرنے پر خاص تعداد میں ملتے ہیں،جنہیں آپ ٹوکن یا رسید کہہ سکتے ہیں، اور یہ اس بات کی دلیل ہوتے ہیں کہ آپ نے ٹاسک پورا کرلیا،لیکن یہ معلوم نہیں ہوتا کہ ان کے بدلے میں کتنے کوائنز ملیں گے۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
مذکورہ بالا نوعیت کےایئرڈراپس ڈیجیٹل پلیٹ فارمزپر مختلف ٹاسک پورے کرنے پر پوائنٹس کی صورت میں کرپٹو کوائنز ملنے کا معاملہ فقہی لحاظ سےاجارہ ہے، جو کہ خلافِ قیاس صرف ان چیزوں میں معلوم اجرت کے ساتھ جائز ہوتاہے جن کے منافع شرعاو عرفا مقصودہوں ،جبکہ ایئرڈراپس ڈیجیٹل پلیٹ فارمزپر جو ٹاسک دیے جاتے وہ شرعا و عرفا مقصود ی منافع نہیں ہوتے اور نہ ہی پوائنٹس کی صورت میں ملنے والےکرپٹو کوائنز ان کی اجرت بن سکتے ہیں، لہذا ٹیلی گرام وغیرہ کے ان ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر یہ ٹاسک پورے کرنا اور ان کے عوض بطورِ اجرت پوائنٹس کی صورت میں کوائنزلینا دونوں باطل اور ناجائز ہیں،نیزایسے کوائنز کے بدلے ڈالر حاصل کرنا بھی ناجائز ہے۔
ان کاموں / Tasks کے مقصودی منافع نہ ہونےاور ان کرپٹو کوائنز کے اجرت نہ بن سکنے کی تفصیل درج ذیل ہے:
1- ڈیٹا انٹری ،سوشل میڈیا انگیجمنٹ اور مختلف موضوعات پرسروے جیسے ٹاسک عوام کو کوائنز کا لالچ دے کر ان سے دھوکہ دہی کے لیےمکمل کروائے جاتے ہیں، یعنی وہ اپنے کوائن لانچ کرنے سے پہلے مختلف ایکسچینجز پران کے اندراج (Listing/Registration) کے لیے ان کی خلافِ حقیقت و مصنوعی مقبولیت پیدا کرنے اور کمیونٹی سپورٹ ظاہر کرنے کے لیے یہ ٹاسک مکمل کرواتے ہیں۔
2-ان کاموں کے بدلےمیں لوگوں کو ایئر ڈراپس پوائنٹس کی صورت میں نامعلوم کرپٹوکوائنز دیے جاتے ہیں،جوکہ مجہول اجرت ہے، بلکہ یہ کوائنز اس وقت چونکہ لانچ بھی نہیں ہوئے ہوتے تو ایسی حالت میں ان کے قابلِ منفعت اثاثہ ہونے میں بھی غرر پایا جاتاہے۔
3-اس پورے عمل(Process) کا آخری نتیجہ یعنی بٹ کوائن وغیرہ بھی شرعی لحاظ سےکرنسی نہیں، کیونکہ آج کل کےدور میں کرنسی محض ایک ضمانت ہے،جس کے زر کا متبادل ہونے لیے اس کی پشت پرقابلِ اعتبارطاقت یعنی ریاست وحکومت کا ہونا اوراس کازرِقانونی(Legal Tender) ہونا ضروری ہے،جبکہ بٹ کوائن کوایسا قابلِ اعتبار حکومتی اعتماداوریہ حیثیت حاصل نہیں ہے۔
حوالہ جات
التفسير المظهري (3/ 19):
ولا تعاونوا على الإثم والعدوان، يعنى لا تعاونوا على ارتكاب المنهيات ولا على الظلم لتشفى صدوركم بالانتقام .عن النواس بن سمعان الأنصاري قال: سئل رسول الله ﷺ عن البر والإثم، قال :"البر حسن الخلق والإثم ما حاك فى نفسك وكرهت ان يطلع عليه الناس ". رواه مسلم فى صحیحہ و البخاري فى الأدب والترمذي
صحيح مسلم (1/ 99):
عن أبي هريرة أن رسول الله ﷺ مر على صبرة طعام فأدخل يده فيها، فنالت أصابعه بللا فقال: "ما هذا يا صاحب الطعام؟ قال أصابته السماء يا رسول الله، قال: أفلا جعلته فوق الطعام كي يراه الناس، من غش فليس مني".
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار:6/ 4):
هي لغة: اسم للأجرة وهو ما يستحق على عمل الخير ولذا يدعى به، يقال أعظم الله أجرك. وشرعا (تمليك نفع) مقصود من العين (بعوض) حتى لو استأجر ثيابا أو أواني ليتجمل بها أو دابة ليجنبها بين يديه أو دارا لا ليسكنها أو عبدا أو دراهم أو غير ذلك لا ليستعمله بل ليظن الناس أنه له فالإجارة فاسدة في الكل، ولا أجر له لأنها منفعة غير مقصودة من العين بزازية وسيجيء(وكل ما صلح ثمنا) أي بدلا في البيع (صلح أجرة) لأنها ثمن المنفعة ولا ينعكس كليا، فلا يقال ما لا يجوز ثمنا لا يجوز أجرة لجواز إجارة المنفعة بالمنفعة إذا اختلفا كما سيجيء...وشرطها كون الأجرة والمنفعة معلومتين؛ لأن جهالتهما تفضي إلى المنازعة.
محمدعبدالمجیدبن مریدحسین
دارالافتاء جامعۃ الرشید ،کراچی
24/جمادی الاولیٰ /1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمدعبدالمجید بن مرید حسین | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب |