03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مارپیٹ کی وجہ سے شوہر سے خلع لینا
85660طلاق کے احکامخلع اور اس کے احکام

سوال

 ایک آنٹی ہیں،ان کی عمر اچھی خاصی ہے ،پچھلے سال ان کے شوہر نے انہیں بہت بری طرح مارا اور گھر سے جاتے ہوئے لوگوں کو بول کر گئے کہ اس عورت نے گھرمیں کسی کو گھسایاہوا تھا،پھر آنٹی نے انکل کو گھرسے نکال دیا،گھر آنٹی کا ہے،انکل نے آنٹی کے بھائی کو بھی ان کی بہن کے بارے میں غلط باتیں بتائی ہیں۔اب آنٹی شوہر سے خلع چاہتی ہیں،وہ وکیل کے پاس گئیں،وکیل 70ہزار روپے مانگ رہاتھا،اور یوں بول رہاتھا کہ حق مہر کے پیسے آپ کو دینے پڑیں گے،جبکہ حق مہر کے پیسے انٹی نے نہیں لیے تھے،اب وہ کیسے خلع لیں؟وہ خلع لے کر اپنے بچوں کے پاس جانا چاہتی ہیں،ان کی جان کو خطرہ ہے،انکل بہت خطرناک ہیں۔کیا جامعہ والے خلع کراسکتے ہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سب سے بہتریہ ہے کہ خاندان کے سمجھدار لوگ یا خود ان کے بچے،میاں بیوی کو سمجھابجھا کر ان میں صلح کرالیں اور ایک دوسرے کے حقوق ادا کرنے پرآمادہ کریں، تاکہ ان کا گھر ٹوٹنے سے بچ جائے اور نکاح برقرار رہے، اس بڑھاپے میں دونوں میں سے کسی کا بے سہارا ہوجانا زندگی کی مشکلات میں اضافہ کا سبب بن سکتا ہے۔

واضح رہے کہ جامعہ سے خلع کا فیصلہ نہیں کیا جاتا،خلع ایک عقد  ہے جس میں میاں بیوی دونوں کی رضامندی ضروری ہے۔ان میں سے کوئی ایک بھی راضی نہ ہو تو خلع واقع نہیں ہوتا۔لہذا شوہر کی رضامندی کے بغیر صرف بیوی کے دعویٰ کی بنیاد پر عدالت  بھی خلع واقع نہیں کرسکتی۔اس لیے شوہر کو طلاق پر آمادہ کیاجائے ،اگر وہ طلاق نہیں دیتا تو عورت کے لیے  مذکورہ عذر کی وجہ سے بچوں کے پاس جانے میں کوئی گناہ نہیں ہوگا۔

حوالہ جات

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (3/ 439):

الخلع (هو) لغة الإزالة، وشرعا كما في البحر (إزالة ملك النكاح المتوقفة على قبولها بلفظ الخلع أو ما في معناه).وأما ركنه فهو كما في البدائع: إذا كان بعوض الإيجاب والقبول لأنه عقد على الطلاق بعوض، فلا تقع الفرقة، ولا يستحق العوض بدون القبول.

أحكام الأحوال الشخصية في الشريعة الإسلامية (ص: 165):

وأما القاضي فلا يطلق الزوجة بناء على طلبها إلا في خمس حالات: التطليق لعدم الإنفاق، والتطليق للعيب و التطليق للضرر، والتطليق لغيبة الزوج بلا عذر، والتطليق لحبسه.

سید نوید اللہ

دارالافتاء،جامعۃ الرشید

28/ جمادی الاولی 1446ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید نوید اللہ

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب