85685 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
السلام علیکم !میرا سوال یہ ہےکہ1992میں میری دادی کو اپنی بیٹی کی شادی کے لیے پیسوں کی ضرورت تھی تو میرے والد نے میری دادی کےکہنے پر اپنا ذاتی پلاٹ بیچ کر میری پھوپھی کی شادی کے خرچے اٹھائےاور اس وقت دادی نے یہ کہا تھا کہ جب دادا کا پلاٹ بکے گا تو اس میں سے اپنے پیسے واپس لے لینا، اب دادی فوت ہو چکی ہیں اور دادا کا گھر فروخت ہوا ہے ، کیا ان پیسوں میں سے پہلے اپنے فروخت کیے گئے پلاٹ کے پیسے واپس لے کر باقی میراث ورثہ کے درمیان تقسیم کرنا شرعاً درست ہے؟کیا ایسا کرنا جائز ہے ؟
دوسرا سوال یہ ہے کہ 1983 میں میرے چچا نے اپنا ذاتی مکان خریدنے کے لیے میرے والد صاحب سے چالیس ہزار روپے ادھار لیے تھے جو بعد میں انہوں نے میری پھوپھی کواس غرض سےدیے کہ میرےوالدکوواپس کریں،لیکن جب پھوپھی سے پیسوں کا مطالبہ کیا گیا تو انہوں نےکہا کہ وہ مجھ سے خرچ ہوچکے ہیں۔ اس کے بعد ہم نے بھی مطالبہ نہیں کیا اب جب پھوپھی فوت ہوگئی ہیں اور ان کی میراث تقسیم ہورہی ہے تو کیا ہم میراث کے تقسیم سے پہلے اپنے چالیس ہزار واپس لے سکتے ہیں؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
آپ کے والد نےآپ کی دادی کو جو پیسےآپ کی پھوپھی کی شادی کے لیے دیے تھے، وہ دادی کے ذمہ قرض تھےجو آپ دادی سے اس کی زندگی میں یا ان کی وفات کے بعد ان کے ترکے سےوصول کرسکتے ہیں۔اگر ان کا کوئی ترکہ نہیں تھاتو دادا کی میراث سے دادی کا جتنا حصہ بنتا ہے اس میں سے بھی وہ رقم وصول کی جا سکتی ہے۔
دوسرے سوال کا جواب یہ ہے کہ آپ کے چچا نے آپ کی پھوپھی کو جو پیسے واپس کرنے کی غرض سے دیے تھے اور اب تک اس نے نہیں لوٹائے وہ بھی اس کے ذمے قرض تھے جو آپ کو اس کی میراث سے لینے کا حق ہے۔
حوالہ جات
قال العلامۃ ابن العابدین رحمہ اللہ تعالی: وكذا لو قال :أنفق من مالك على عيالي، أو في بناء داري يرجع بما أنفق، وكذا لو قال اقض ديني يرجع على كل حال.(رد المحتار:3/ 617)
وقال العلامۃ علی حیدر أفندی رحمہ اللہ تعالی:لو أرسل المدين دينه إلى الدائن وقبل الوصول إليه تلف في يد الرسول...وإذا وقع التلف في يد الرسول بلا تعد ولا تقصير فلا يلزمه شيء... أما إذا تلف بتعد أو تقصير فيضمن المدين الرسول .(شرح مجلة الأحكام:3/ 565)
وفیہ أیضاً:والمال الذي في يد الرسول من جهة الرسالة أيضا في حكم الوديعة.
(شرح مجلة الأحكام:3/ 561)
وقال أصحاب الفتاوى الهندية:وأما حكمها فوجوب الحفظ على المودع ،وصيرورة المال أمانة في يده،ووجوب أدائه عند طلب مالكه، كذا في الشمني.الوديعة لا تودع ولا تعار ولا تؤاجر ولا ترهن، وإن فعل شيئا منها ضمن، كذا في البحر الرائق. (الفتاوى الهندية:4/ 338)
وفیہ أیضاً:التركة تتعلق بها حقوق أربعة:... ثم بالدين ،وأنه لا يخلو إما أن يكون الكل ديون الصحة أو ديون المرض ،فإن كان الكل ديون الصحة أو ديون المرض فالكل سواء لا يقدم البعض على البعض... ثم يقسم الباقي بين الورثة على سهام الميراث. (الفتاوى الهندية:6/ 447)
قال العلامة السرخسي رحمه الله تعالى:ثم بعد الكفن يقدم الدين على الوصية والميراث ؛لحديث علي رضي الله عنه قال: إنكم تقرؤون الوصية قبل الدين، وقد شهدت رسول الله صلى الله عليه وسلم بدأ بالدين قبل الوصية .(للسرخسي:29/ 137)
جنید صلاح الدین
دار الافتاءجامعۃ الرشید،کراچی
29/جمادی الاولی1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | جنید صلاح الدین ولد صلاح الدین | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |