03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
پینشن اورجی پی فنڈ میں میراث کا حکم
85770ہبہ اور صدقہ کے مسائلہبہ کےمتفرق مسائل

سوال

میرے والد صاحب کا انتقال 2012میں ہوا اس وقت سرکاری ملازم تھے والد صاحب کے انتقال کے بعد جو یکم مشت پینشن اور جی پی فنڈ آیا تواس سے قرضےادا کیے کیونکہ ہمارے والد صاحب کافی عرصہ علیل بیماررہے اب والد صاحب کی جو ماہ وار پینشن آتی ہے جو 57000ہے جو میرے والدہ محترمہ کے نام پر ہے والد صاحب نے ورثہ میں 2بیوہ 6بیٹے اور9بیٹیاں چھوڑی ہیں اب اس پینشن میں کس کا کتنا حصہ ہے بالخصوص دوسری بیوہ کا جس کے نام پینشن نہیں ہے اس کا کتناحصہ ہے ۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

جی پی فنڈمیں میراث جاری  ہو تی ہےآپ نے اپنے  والدصاحب کے انتقال کے بعدملنے والی جی پی فنڈکی رقم سے والدصاحب پر  حقیقی قرضے اداکردیےہیں تویہ درست ہے،البتہ پینشن جس کے نام پر ہوتی ہےاسی کوملتی ہےاس میں میراث  جاری نہیں ہوتی ۔لہذا اب جو پینشن  گورنمنٹ  کی طرف سےآپ کی والدہ کو ہرماہ ملتی ہے تو وہ آپ کی والدہ کی ملکیت  ہے دوسرے کسی کااس میں کوئی حق نہیں ،البتہ اگر آپ کی والدہ اپنی مرضی اور خوشی سے دوسروں کو بھی کچھ دےدیں تو ان کو اس کا اختیار ہے۔

حوالہ جات

قال ابن عابدین رحمه الله: «لان ‌التركة ‌في ‌الاصطلاح ما تركه الميت من الأموال صافيا عن تعلق حق الغير بعين من الأموال كما في شروح السراجية.» (حاشية ابن عابدين : 7/ 350)

قال في البدائع:«‌للمالك ‌أن ‌يتصرف في ملكه أي تصرف شاء سواء كان تصرفا يتعدى ضرره إلى غيره أو لا يتعدى.(بدائع الصنائع : 6/ 264)

قالالعلامةأمين أفندي رحمه الله: فالتبرع هو إعطاء الشيء غير الواجب، إعطاؤه إحسانا من المعطي.(شرح مجلة الأحكام: 1/ 57)

محمد اسماعیل بن محمد اقبال

دارالافتاء جا معۃ الرشید کراچی

      5/جمادی الثانیہ :1446ھ   

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اسماعیل بن محمد اقبال

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب