03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
گھریلو معاشی تنگی کی وجہ سے عورت کی ملازمت
85751جائز و ناجائزامور کا بیانخریدو فروخت اور کمائی کے متفرق مسائل

سوال

ایک لڑکی اپنے گھر والوں کے اخراجات   پورے کرنے کے لیے   آن لائن کام کر رہی ہے، اس کا بھائی بھی گھر والوں کے لیے کما رہا ہے۔والد فالج کی وجہ سے کام  نہیں کرسکتے،جس کی وجہ سے اکیلے بھائی کے کام کرنے  سے گھر کے اخراجات پورے کرنا مشکل ہے۔ اس مجبوری کی وجہ سے   اگرلڑکی شادی کے بعد اپنے شوہر کے گھر میں رہ کر  بھی کام کرنا چاہے تو اس کا کیا حکم ہے؟

سائل کی طرف سے تنقیح کے بعد یہ امور واضح ہوئے:

  1. اس گھر میں   والد اور ایک بھائی  اور تین بہنیں ہیں۔والد اور بھائی گھر کے  لیے کمارہے تھے،لیکن والد  فالج  کی بیماری کی وجہ سے   اب کام  نہیں کرسکتے۔اب ایک بہن  گھر کے اخراجات پورے کرنے  کے لیے  شرعی حدود میں رہتے ہوئےآن لائن  کام  کررہی ہے۔
  2.  اس لڑکی کی چھ ماہ  تک رخصتی ہونے والی ہے۔
  3.  مسئلہ یہ دریافت کرنا ہے کہ کیا لڑکی شادی کے بعد بھی یہ کام جاری رکھنا چاہے تو شوہر  کو روکنے کا حق ہے یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مسئولہ میں   اگر عورت کے گھر والوں کو معاشی تنگی ہے اور صرف بھائی کی کمائی سے گھر کے اخراجات پورے کرنا مشکل ہیں،  عورت بھی  شرعی حدود میں رہتے ہوئےآن لائن کام کررہی ہے  تو شادی کے بعد بھی عورت کے لیے یہ کام کرنے کی گنجائش ہے، بشرطیکہ شوہر  کے حقوق کی ادائیگی میں کوئی کمی نہ ہو۔ اگر شوہر کے حقوق پورے کرنے میں کوتاہی ہوئی تو شوہر کو  یہ حق حاصل ہے کہ وہ عورت کو کام کرنے سے روک دے۔

حوالہ جات

إن الشريعة لم تأذن للمرأة بالخروج من دارها إلا لحاجة ملحة، وقد ألزم أباها وزوجها بأن يكفل لها بجميع حاجاتها المالية………..أما إذا كانت المرأة ليس لها زوج أو أب، أو غيرهما من أقاربهاالذين يكفلون لها بالمعيشة، وليس عندها من المال ما يسد حاجتها، فحينئذ يجوز لها أن تخرج للاكتساب بقدر الضرورة، ملتزمة بأحكام الحجاب.( بحوث في قضايا فقهية معاصرة:1/337)

والذي ينبغي تحريره ‌أن ‌يكون ‌له ‌منعها عن كل عمل يؤدي إلى تنقيص حقه أو ضرره أو إلى خروجها منبيته أما العمل الذي لا ضرر له فيه فلا وجه لمنعها عنه خصوصا في حال غيبته من بيته.  (حاشية ابن عابدين :3/ 603)

محمد علی

دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی

5/جمادی الثانیہ1446ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد علی ولد محمد عبداللہ

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب