85977 | نکاح کا بیان | نکاح کے جدید اور متفرق مسائل |
سوال
کیافرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ
میرے ماموں کے بیٹے کی بیٹی، شازیہ بنت غلام شبیر برڑو، کی شادی 28 جولائی 2024 کو حیدرآباد میں ہوئی تھی، جس میں مَیں وکیل بھی تھا۔ شادی کے بعد لڑکی تقریباً تین ماہ تک اپنے شوہر کے ساتھ اپنے گاؤں میں مقیم رہی۔ اس کے بعد وہ کچھ عرصے کے لیے اپنے شوہر کے ہمراہ اپنے والد کے پاس حیدرآباد آئی۔کچھ دن حیدرآباد میں گزارنے کے بعد، لڑکی اچانک اپنے چاہنے والے کے ساتھ گھر سے فرار ہو گئی۔ والد اور دیگر رشتہ داروں نے اسے تلاش کیا تو معلوم ہوا کہ لڑکی نے اپنے چاہنے والے کے ساتھ کورٹ میرج کر لی ہے۔ اس نے دعویٰ کیا ہےکہ اس کے پہلے شوہر نے تین دن بعد اسے طلاق دے دی تھی، لیکن حقیقت میں ایسا کچھ نہیں ہوا، نہ تو پہلے شوہر نے اسے طلاق دی ہے اور نہ ہی ان کے درمیان کسی قسم کی لڑائی یا اختلاف ہوا تھا۔اب معلوم یہ کرناہے کہ:
- کیا عورت کا نکاح پہلے نکاح کی موجودگی میں، بغیر طلاق کے، درست ہے؟
- کیا عدت کے بغیر دوسرا نکاح کیا جا سکتا ہے؟ براہِ کرم اس معاملے پر شرعی رہنمائی فرمائیں۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
١۔ نکاح پر دوسرا نکاح نہیں ہو سکتا ، لہٰذا اگر یہ حقیقت ہے کہ پہلے شوہر نے طلاق نہیں دی تو دوسرا نکاح نہیں ہوا اور مذکورہ لڑکی پہلے شوہر کے نکاح میں ہے۔ اس پرلازم ہےکہ اللہ کے حضور توبہ اور استغفار کرے اور فوراً اس دوسرے شخص سے الگ ہو کر پہلے شوہر کے پاس آجائے۔
۲۔ شریعتِ مطہرہ نے مطلقہ عورت پر دوسرے مرد سے نکاح کرنے کے لیے پہلے شوہر کی عدت گزارنے کو لازمی قرار دیا ہے، لہٰذا عدت میں کیا ہوا نکاح شریعت میں منعقد نہیں ہوتا۔
حوالہ جات
وفی الفتاوى الهندية (1/ 280):
(القسم السادس المحرمات التي يتعلق بها حق الغير) . لا يجوز للرجل أن يتزوج زوجة غيره وكذلك المعتدة، كذا في السراج الوهاج. سواء كانت العدة عن طلاق أو وفاة أو دخول في نكاح فاسد أو شبهة نكاح، كذا في البدائع.
قال اللہ تعالی :
"وَلَا تَعْزِمُوا عُقْدَةَ النِّكَاحِ حَتَّىٰ يَبْلُغَ الْكِتَابُ أَجَلَهُ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ مَا فِي أَنفُسِكُمْ فَاحْذَرُوهُ وَاعْلَمُوا
أَنَّ اللَّهَ غَفُورٌ حَلِيمٌ."(البقرة: الآية 235)
وفی الشامیة:
"أما نكاح منكوحة الغير ومعتدته فالدخول فيه لا يوجب العدة إن علم أنها للغير لأنه لم يقل أحد بجوازه فلم ينعقد أصلا".(کتاب النکاح، باب العدّۃ، مطلب عدة المنكوحة فاسدا و الموطوءة بشبهة، ج:3، ص:516، ط: ایچ ایم سعید)
سیدحکیم شاہ عفی عنہ
دارالافتاء جامعۃ الرشید
22/6/1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | سید حکیم شاہ | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |