03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
غیر مسلم کی دعوت میں شریک ہونا جب کہ غیر مسلم کی روایات پر عمل کرنا لازم ہو
85840جائز و ناجائزامور کا بیانکفار کے ساتھ معاملات کا بیان

سوال

میں انگلینڈ، برطانیہ میں تعلیم حاصل کر رہا ہوں۔ یہاں میری یونیورسٹی طلبہ کے لیے ایک روایتی دعوت پیش کرتی ہے جسے "Formal Dinner" کہا جاتا ہے، جو اختیاری ہے۔ ان دعوتوں کے دوران طلبہ اور یونیورسٹی کے عملے کے افراد ایک رسمی ماحول میں ایک ساتھ کھانا کھاتے ہیں، جہاں سخت قواعد پر عمل کیا جاتا ہے۔ ان قواعد میں سے ایک یہ ہے کہ تمام شرکاء کو کھانے کے آغاز میں "Grace" کے نام سے ایک دعا کے لیے کھڑا ہونا ضروری ہے۔ یہ عمل عیسائی روایات سے ماخوذ ہے، جہاں خدا کااور عیسائیوں کے لیے خدا کے بیٹے Jesus کا کھانے کے لیے شکر ادا کیا جاتا ہے ۔ حالیہ برسوں میں، کچھ کالجز نے Grace کے اصل عیسائی الفاظ کو زیادہ سیکولر کلمات سے تبدیل کر دیا ہے تاکہ مختلف عقائد اور ثقافتوں کے طلبہ کے لیے سہولت فراہم کی جا سکے، اگرچہ روایت کو کسی حد تک برقرار رکھنے کے لیے اس کا انداز اور ترتیب اصل سے ملتا جلتا رکھا گیا ہے۔ میرا سوال یہ ہے: کیا Formal Dinner میں شرکت جائز ہے، جبکہ یہ اصول لازم ہو کہ تمام شرکاء کو Grace کے دوران کھڑا ہونا ضروری ہے؟ خاص طور پر مجھے دو صورتوں میں رہنمائی درکار ہے: 1. اگر الفاظ عمومی ہوں اور Jesus کا خاص طور پر ذکر نہ کریں۔ 2. اگر الفاظ میں Jesus کو خدا کا بیٹا کہہ کر اس کھانے کے لیے شکریہ ادا کیا جائے۔ یہ بات بھی قابل غور ہے کہ شرکاء کے لیے Grace کے الفاظ بلند آواز میں دہرانا ضروری نہیں ہے، صرف اس دوران کھڑے ہونا لازمی ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

کھانے سے پہلے اس طرح کھڑا ہونااور دعاء کرنایہ عیسائی روایات میں سے ہے اگر چہ " grace"کے کلمات کو سیکولر کر دیا گیا ہو،مگر چونکہ اس کی اصل عیسائیت سے ماخوذہے اور عیسائیوں کی  مشابہت بھی ہے  اور اس عمل میں شریک  ہونا بھی لازم ہےتواس وجہ سے آپ  کا اس دعوت میں شریک ہو نا جائز نہیں۔

حوالہ جات

﴿إِنَّ ٱللَّهَ لَا یَغۡفِرُ أَن یُشۡرَكَ بِهِۦ وَیَغۡفِرُ مَا دُونَ ذَٰلِكَ لِمَن یَشَاۤءُۚ وَمَن یُشۡرِكۡ بِٱللَّهِ فَقَدِ ٱفۡتَرَىٰۤ إِثۡمًا عَظِیمًا ۝48﴾ [النساء: 48-49] 

أخرج الإمامأبو داودرحمہ اللہ فی "سننہ" (4/ 44  رقم الحدیث : 4031):من حدیث عن ابن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من تشبه بقوم فهو منهم»

وقال ابن کثیر رحمہ اللہ:«‌من ‌تشبه ‌بقوم ‌فهو ‌منهم» ففيه دلالة على النهي الشديد والتهديد والوعيد على التشبه بالكفار في أقوالهم وأفعالهم ولباسهم وأعيادهم وعباداتهم وغير ذلك من أمورهم التي لم تشرع لنا ولا نقر عليها. (تفسير ابن كثير: 1/ 257)

محمد اسماعیل بن محمد اقبال

دارالافتاء جا معۃ الرشید کراچی

 12/جمادی الثانیہ :1446ھ 

 

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اسماعیل بن محمد اقبال

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب