03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ایک مسجد کے سامنے دوسری مسجد بنانے کا حکم
85767وقف کے مسائلمسجد کے احکام و مسائل

سوال

عرض یہ ہے کہ روڈ کے ایک طرف ایک مسجد موجود ہے اور دوسری طرف بالکل سامنے دوسری مسجداور مدرسہ کے لیے ٫2019 میں جگہ وقف کی ہے۔ درمیان میں صرف روڈ ہے۔ سوال یہ ہے کہ یہ دوسری مسجد ومدرسہ بننے کی شرعی حیثیت کیا ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

شریعت  کا اصول ہے کہ جب کوئی جگہ مسجد اور مدرسہ  کے لیے  وقف کردی جائے تو اس کو کسی اور مصرف میں استعمال کرنا جائز نہیں ہے۔ اگرچہ  یہ زمین مسجد کے سامنے ہےلیکن پھر بھی یہاں  مسجد اور مدرسہ ہی تعمیر کیا جائے گا۔بہتر  یہ ہے کہ  یہ زمین چونکہ مسجد کے سامنے ہے تو اس موقوفہ  زمین اور سامنے والی مسجد کے متولی دونوں باہمی مشاورت اور مصالحت کے ساتھ یہ طے کرلیں کہ اس زمین  کے اکثر حصہ پر  مدرسہ بنالیا جائےاورتھوڑی سی  جگہ مسجد کے لیے خاص کرلی جائے،جہاں پنجگانہ نمازیں پڑھتے رہیں۔جمعہ وغیرہ   کے لیے سامنے والی مسجد میں ہی جایا جائے تاکہ کسی قسم کا اختلاف اور انتشار نہ ہو۔

حوالہ جات

شرط الواقف كنص الشارع فيجب اتباعه كما في شرح المجمع للمصنف. (البحر الرائق :5/ 266)

وقد صرحوا بأن شرط الواقف كنص الشارع فأشبه الإرث في عدم قبوله الإسقاط.

(الدر المختار مع رد المحتار:4/ 443)

ولا يجوز تغيير الوقف عن هيئته فلا يجعل الدار بستانا ولا الخان حماما ولا الرباط دكانا، إلا إذا جعلالواقف إلى الناظر ما يرى فيه مصلحة الوقف. ( الفتاوى الهندية:2/ 490)

محمد علی

دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی

14/جمادی الثانیۃ1446ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد علی ولد محمد عبداللہ

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب