85950 | طلاق کے احکام | بیوی کے پاس نہ جانےکی قسم کھانے کے مسائل |
سوال
ایک شخص نے اس طرح قسم کھائی کہ اللہ کی قسم میں اپنی بیوی کے ساتھ ہمیشہ کے لئے وطی نہیں کروں گا،اس طرح کہنے کاشرعاکیاحکم ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
بیوی سے ہمیشہ کے لئے وطی نہ کرنے کی قسم کھاناایلاء مؤبدکہلاتاہے،جس کاحکم یہ ہے کہ اگر اس شخص نے چار ماہ کے اندر بیوی سے صحبت کرلی توایلاء ختم ہوجائے گا اورکفارہ لازم ہوگا اوراگرچارہ ماہ تک اپنی بیوی کے ساتھ ازدواجی تعلق قائم نہیں کیا تو چار ماہ پورے ہوتے ہی اس کی بیوی پر ایک طلاقِ بائن واقع ہوجائے گی اورایلاء باقی رہے گا،اگراس نے اس خاتون سے دوبارہ نکاح کرلیا اورچارہ ماہ تک صحبت نہیں کی تودوسری طلاق بائن واقع ہوجائے گی،ایلاء باقی رہے گا،پھراگراس نے اس عورت سے تیسری بارنکاح کرلیا اورچارہ ماہ تک صحبت نہیں کی توتیسری طلاق واقع ہوجائے اورطلاق کی حدتک ایلاء ختم ہوجائےگا،اب اگریہ عورت حلالہ کے بعداس نکاح میں آئے اورصحبت کرے توقسم کاکفارہ لازم ہوگا،اگرچارماہ تک صحبت نہیں کی توایلاء کے ختم ہونےکی وجہ سے طلاق واقع نہیں ہوگی۔
کفارہ کی تفصیل درج ذیل ہے:
دس مسکینوں کو دو وقت کھانا کھلائے، یا دس مسکینوں کو صدقہ فطر کی مقدار دیدے، یا ایک ہی غریب کو دس روز تک روزانہ ایک صدقہ فطر کی مقدار دیدے، یا دس غریبوں کو پہننے کا جوڑا (لباس) دیدے،اگر مذکورہ صورتوں میں سے کسی کی استطاعت نہیں ہے تو پھر تین دن روزے رکھے۔
حوالہ جات
العناية شرح الهداية (ج 5 / ص 441):
عبارة عن منع النفس عن قربان المنكوحة أربعة أشهر فصاعدا منعا مؤكدا باليمين۔۔۔۔وحكمه لزوم الكفارة بالقربان في الأول ولزوم الجزاء في الثاني ، ووقوع تطليقة بائنة إذا مضت مدة الإيلاء۔
البحر الرائق شرح كنز الدقائق (ج 10 / ص 264):
( قوله : وبقيت لو على الأبد ) أي بقيت اليمين لو كان حلف على الأبد سواء صرح به أو أطلق لعدم ما يبطلها من حنث أو مضي وقت ( قوله فلو نكحها ثانيا ، وثالثا ، ومضت المدتان بلا فيء بانت بأخريين ) يعني لو تزوجها بعدما بانت بالإيلاء ثم مضت المدة بعد التزوج الثاني بانت بتطليقة أخرى ، وكذا لو تزوجها بعد ذلك ثالثا ، ومضت المدة بانت بثالثة ، وتعتبر المدة من وقت التزوج لأنه به يثبت حقها في الجماع ، وبامتناعه صار ظالما فيجازى بإزالة نعمة النكاح .
وأشار إلى أنه لا يتكرر الطلاق قبل التزوج لأنه لا حق لها في الجماع قبله۔۔( قوله فإن نكحها بعد زوج آخر لم تطلق ) لتقييده بطلاق هذا الملك ، وقد انتهى بالثلاث سواء وقعت متفرقة بسبب الإيلاء المؤبد أو نجزها بعد الإيلاء قبل مضي مدته ثم عادت إليهإليه بعد زوج آخر لبطلان الإيلاء فلا يعود بالتزوج ( قوله فلو وطئها كفر لبقاء اليمين ) أي لو وطئها بعدما عادت إليه بعد زوج آخر لزمه التكفير عن يمينه لبقائها في حقه ، وإن لم يبق في حق الطلاق ۔
العناية شرح الهداية (ج 5 / ص 443):
( وإن كان حلف على الأبد فاليمين باقية ) لأنها مطلقة ولم يوجد الحنث لترتفع به إلا أنه لا يتكرر الطلاق قبل التزوج لأنه لم يوجد منع الحق بعد البينونة ( فإن عاد فتزوجها عاد الإيلاء ، فإن وطئها وإلا وقعت بمضي أربعة أشهر تطليقة أخرى ) لأن اليمين باقية لإطلاقها ، وبالتزوج ثبت حقها فيتحقق الظلم ويعتبر ابتداء هذا الإيلاء من وقت التزوج .
( فإن تزوجها ثالثا عاد الإيلاء ووقعت بمضي أربعة أشهر أخرى إن لم يقربها ) لما بيناه ( فإن تزوجها بعد زوج آخر لم يقع بذلك الإيلاء طلاق ) لتقيده بطلاق هذا الملك وهي فرع مسألة التنجيز الخلافية وقد مر من قبل ( واليمين باقية ) لإطلاقها وعدم الحنث ( فإن وطئها كفر عن يمينه ) لوجود الحنث۔
محمد اویس
دارالافتاء جامعة الرشید کراچی
۱۸/جمادی الثانی ۱۴۴۶ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد اویس صاحب | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |