03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
زمین و آسمان اور ان میں موجود مخلوق کو اپنے لیے مسخر کرنے کی  دعا
85955ذکر،دعاء اور تعویذات کے مسائلرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود وسلام بھیجنے کے مسائل ) درود سلام کے (

سوال

سوال میں مذکوردعاء : اللهم سخر لي الأَرض وَمَن عَلَيْهَا، وَالسَّمَاءَ ومن فيها، وسخر لي الناس من حولي ومن   وَليتَهُ أمري، وارزقني من حظوظ الدُّنيا والآخرة أجملها.  کا ترجمہ اور حکم کیا ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

 دعاء اور اس کا ترجمہ یہ ہے:

اللهم سخر لي الأَرض وَمَن عَلَيْهَا، وَالسَّمَاءَ ومن فيها، وسخر لي الناس من حولي ومن   وَليتَهُ أمري، وارزقني من حظوظ الدُّنيا والآخرة أجملها.

 اےاللہ! زمین اور جو مخلوق اس میں ہے، اور آسمان اور جومخلوق اس میں ہے، سب کو میرے لیے مسخراور تابع کر دے،اور میرے ارد گردکے  لوگوں کو اور ان لوگوں کو جنہیں تُو نے میرے معاملات کا ذمہ دار بنایا ہے،میرے لیے مسخر کر دے،اور مجھے دنیاوآخرت کی سب سے بہترین چیزیں عطا فرما۔

یہ دعا  ان الفاظ کےساتھ قرآن پاک ،احادیثِ مبارکہ اور معتبر بزرگانِ دین کے مجربات میں نہیں مل سکی ،نیز اس طرح  مبالغہ اور حد سے تجاوز پرمشتمل  الفاظ سےدعا کرنا آدابِ دعا کےخلاف ہے،بلکہ عوام میں اس دعا کےالفاظ سے زمین وآسمان کی مخلوق کو اپنی مرضی اور اختیار میں لانے ،لوگوں کو اپنی طرف مائل کرنے اور غلط مقاصدو اثرات کے لیے وظائف  کرنے کا مفہوم بھی نکالا جاسکتا ہے،جس سے ان میں نظریاتی اورمعاشرتی طور پر غلط فہمیاں پیدا ہوں گی، لہٰذاان الفاظ سے دعاکے بجائے معتبر کتب جیسے حِصنِ حصین اور مناجات مقبول میں مذکورقرآن اور حدیث سے ثابت  خصوصاجامع  دعائیں پڑھنے کا معمول بنایا جائے۔

حوالہ جات

معارف القرآن(5/251):

وسخرلکم الفلک لتجری فی البحر بامرہ وسخرلکم الشمس والقمر دائبین وسخرلکم اللیل والنھار(ابراہیم:33)

اور تمھارے نفع کے واسطے کشتی (اور جہاز) کو (اپنی قدرت کا) مسخر بنایا ،تاکہ وہ خدا کے حکم (و قدرت) سے دریا میں چلے (اور تمھاری تجارت اور سفر کی غرض حاصل ہو) ،اور تمھارے نفع کے واسطے نہروں کو (اپنی قدرت کا) مسخر بنایا (تا کہ اس سے پانی پیو اور آب پاشی کر و اور اس میں کشتی چلاؤ)،اور تمھارے نفع کے واسطے سورج اور چاند کو (اپنی قدرت کا) مسخر بنایا ،جو ہمیشہ چلنے  ہی میں رہتے ہیں(تا کہ تم کو روشنی اور گرمی وغیرہ کا فائدہ ہو)، اور تمھارے نفع کے واسطے رات اور دن کو (اپنی قدرت کا) مسخر بنایا،  (تاکہ تم کو معیشت  

اور آسائش کا نفع حاصل ہو)   ...  لفظ "سخر "  جو اس آیت  میں آیا   ہے اس  سے مراد یہی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان چیزوں کا استعمال تمھارے لئے آسان کر دیا ہے        ...مسخر کرنے  کے یہ معنیٰ نہیں کہ وہ تمھارے حکم اور اشاروں پر چلا کریں۔

 تحفة الذاكرين بعدة الحصن الحصين (ص: 56،62):

ولا يدعو بإثم، ولا قطيعة رحم ،ولا بأمر قد فرغ منه، ولا بمستحيل...(قوله: ولا بأمر قد فرغ منه) أقول وجه ذلك أن الشيء إذا قد فرغ منه لم يتعلق بالدعاء فيه فائدة، وقد روى مسلم و النسائي ما يدل على ذلك من حديث أم حبيبة رضي الله عنها لما سمعها تدعو للنبي ﷺ ولأبيها و لأخيها بأن يمتعها الله بهم، فقال ﷺ :لن يعجل الله شيئا قد أجله.الحديث(قوله: ولا بمستحيل) أقول وجه ذلك أن الدعاء بالمستحيل هو من الاعتداء في الدعاء، وقد ثبت النهي القرآني عنه، قال الله تعالى: {ادعوا ربكم تضرعا وخفية إنه لا يحب المعتدين} وأخرج البخاري تعليقا عن ابن عباس رضي الله عنهما في قوله تعالى: {إنه لا يحب المعتدين} قال: في الدعاء وغيره.وأخرج أبو داود وابن ماجة وابن حبان في صحيحه عن عبد الله بن مغفل رضي الله عنه أنه سمع ابنه يقول: اللهم أني أسألك القصر الأبيض عن يمين الجنة إذا دخلتها،فقال أي بني: سل الله الجنة وتعوذ من النار، فإني سمعت رسول الله ﷺ يقول :إنه سيكون في هذه الأمة قوم يعتدون في الطهور والدعاء.

سنن أبي داود (2/ 77):

حدثنا هارون بن عبد الله، حدثنا يزيد بن هارون، عن الأسود بن شيبان، عن أبي نوفل، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: "كان رسول الله ﷺ يستحب الجوامع من الدعاء، ويدع ما سوى ذلك".

 محمدعبدالمجیدبن مرید حسین

دارالافتاء جامعۃ الرشید ،کراچی

18/جمادی الثانیہ/1446ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمدعبدالمجید بن مرید حسین

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب