03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
اسلامی بینکوں میں اجارہ  کا طریقہ کار
85986سود اور جوے کے مسائلمختلف بینکوں اور جدید مالیاتی اداروں کے سود سے متعلق مسائل کا بیان

سوال

 اسلامی بینکوں کی جانب سے پیش کیے جانے والےعقد اجارہ  کی تفصیلات اور اس کی شرعی بنیاد کیاہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اجارہ فقہ کی ایک اصطلاح ہے، جس کا مفہوم یہ ہے کہ کسی شخص یا سامان (equipment) کی جائز اور متعین منفعت کو متعین اجرت کے بدلے ایک متعین مدت کے لیے کسی کو دینا۔

فقہ میں اجارہ کی بنیادی طور پر دو قسمیں ہیں: ایک کو " إجارة الأشخاص “) employment) کہتے ہیں یعنی اجرت کے بدلے شخصی خدمات فراہم کرنا۔ دوسری قسم کو " إجارة الأعيان (leasing) کہتے ہیں یعنی  سامان، زمین وغیرہ کو اجرت کے بدلے استعمال کے لیے دینا۔

کنونشل بینکوں میں ہائر پر چیز (hire purchase) کی صورت رائج ہے، جس میں کئی شرعی خرابیاں پایا جاتی ہیں۔ اس کے مقابلے میں اسلامی بینکوں میں جو اجارہ رائج ہے اسے "الإجارة التمويلية " اور "الإجارة المنتهية بالتمليك" کہتے ہیں  ، جس کا طریقہ کار کچھ یوں ہے :

ا۔ جب کسی شخص یا ادارہ کو کسی مشینری یا گاڑی وغیرہ کی ضرورت ہوتی ہے اور وہ رقم نہ ہونے  کی وجہ سےبینک کے پاس اجارہ کی سہولت حاصل کرنے کے لیے آتا ہے تو بینک اس کے حالات کا جائزہ لے کر اس کی درخواست قبول کرتا ہے اور کلائنٹ کے ساتھ ایگریمنٹ  کر لیتا ہے، جس میں اجارہ کی شرائط اور وضاحتیں موجود ہوتی ہیں۔

۲۔ بینک اپنے کلائنٹ کی مطلوبہ گاڑی یا مشینری وغیرہ کسی شخص سے خرید کر یا اس کی بکنگ متعلقہ کمپنی میں کر دیتا ہے، جس کی قیمت بینک ادا کرتا ہے اور گاڑی وغیرہ بھی بینک کے نام پر بک ہوتی ہے۔

۳۔گاڑی کے حصول کے بعد بینک یہ گاڑی اُس کلائنٹ کو اجارے کے شرعی اصول و قواعدکے مطابق ایک معینہ مدت کے لیے کرائے پر دے دیتا ہے۔

۴۔ جب کرایہ داری کی مدت پوری ہو جاتی ہے تو بینک ایک الگ مستقل عقد کے ذریعے وہ گاڑی کلائنٹ کو بیچ دیتا ہے ، یا اسے ہبہ (gift) کر دیتا ہے، لیکن اگر کلائنٹ کو اس گاڑی کے لینے میں کوئی رغبت نہ ہو تو بینک کلائنٹ کو اس کا زرضمانت (security deposit) واپس کر کے گاڑی کو مارکیٹ میں فروخت کر دیتا ہے۔

حوالہ جات

حاشية ابن عابدين = رد المحتار ط الحلبي (6/ 4):

الاجارة (تمليك نفع) مقصود من العين (بعوض)

منیب الرحمنٰ

دارالافتاء جامعۃ الرشید ،کراچی

20/جمادی الثانیہ /1446ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

منیب الرحمن ولد عبد المالک

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب