03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ایس ای او(Search engine optimization) کرکے دینے اور اس کا عوض لینے کا حکم
86011اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلکرایہ داری کے جدید مسائل

سوال

ہم ویب سائٹ کی ایس ای او(Search engine optimization) کرکے دیتے ہیں،اور اس کا عوض لیتے ہیں،کیا یہ جائز ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

ایس ای او (سرچ انجن آپٹمائزیشن) کا مطلب یہ ہے کہ کسی ویب سائٹ یا بلاگ کو ایسے تیار کیا جائے کہ وہ گوگل اور دیگر سرچ انجنز کی سرچ میں اوپر آ جائیں۔ اس  کی تین قسمیں ہوتی ہیں:

1.     وائٹ ہیٹ ایس ای او(White hat SEO): جس میں وہی چیزیں استعمال کی جائیں، جو سرچ انجن کے اصولوں کے مطابق ہوں اور کسی قسم کی جعل سازی یا جھوٹ نہ ہو۔

2.     بلیک ہیٹ ایس ای او(Black hat SEO): جس میں جھوٹے اور غیر حقیقی ہیش ٹیگ ڈالے جائیں، غیر حقیقی ٹریفک ظاہر کیا جائے یا سرچ انجن کے دیگر اصولوں کی خلاف ورزی کی جائے۔

3.     گرے ہیٹ ایس ای او(Grey hat SEO): جس میں واضح جھوٹ، غیر حقیقی ہیش ٹیگ یا ٹریفک وغیرہ تو نہ ہو لیکن ایسی چیزیں استعمال کی جائیں، جن کے بارے میں سرچ انجن کے اصول غیر واضح ہوں یا جو درست اور غلط دونوں کیٹگریز میں آ سکتی ہوں۔

مندرجہ بالا تفصیل کی روشنی میں سرچ انجن آپٹمائزیشن چونکہ اپنی ویب سائٹ پر ہوتی ہےاور سرچ انجن سے اس کا براہ راست کوئی تعلق نہیں ہوتا، نیز سرچ انجن سے اس بارے میں کوئی معاہدہ بھی نہیں ہوتا ،اس لیے اگر صریح جھوٹ اور دھوکہ دہی نہ ہو تو یہ کام شرعاً جائز ہوگا۔ مثلاً بعض اوقات کسی موضوع پر ایسے ٹیگ بھی استعمال کرنے پڑتے ہیں ،جو براہ راست اس موضوع سے متعلق تو نہیں ہوتے لیکن لوگوں کے اس موضوع کو سرچ کرنے سے ان کا بالواسطہ تعلق ہوتا ہے، چونکہ اس میں جھوٹ یا دھوکہ دہی نہیں ہے، لہٰذا ایسے ٹیگز استعمال کرنا یا اس قسم کی انڈیکسنگ کرنا شرعاً درست ہے، اگرچہ وہ سرچ انجن کے اصولوں کے مطابق نہ ہو۔ البتہ کسی اور کی ویب سائٹ کی ایسی آپٹمائزیشن کرنا جس کی وجہ سے مستقبل میں اس کی ویب سائٹ یا اس کا اکاؤنٹ بین(Bain) ہونےاور اسے نقصان ہونے کا امکان ہوتو ایسی آپٹمائزیشن درست نہیں ہے۔(تبویب:80648)

حوالہ جات

"(ولا يمنع الشخص من تصرفه في ملكه إلا إذا كان الضرر) بجاره ضررا (بينا) فيمنع من ذلك، وعليه الفتوى: بزازية."

                  (الدر المختار شرح تنویر الابصار، 1/477، دار الکتب العلمیۃ)

عن أبي هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم مر على صبرة من طعام فأدخل يده فيها فنالت أصابعه بللا فقال يا صاحب الطعام ما هذا قال أصابته السماء يا رسول الله قال أفلا جعلته فوق الطعام حتى يراه الناس ثم قال من غش فليس منا.

)الجامع الصحيح سنن الترمذي (3/ 252)

محمد حمزہ سلیمان

     دارالافتا ء،جامعۃالرشید ،کراچی

       ۲۰.جمادی الآخرۃ۱۴۴۶ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد حمزہ سلیمان بن محمد سلیمان

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب