86051 | اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائل | کرایہ داری کے جدید مسائل |
سوال
میں ڈیجیٹل مارکیٹنگ میں فری لانسر کے طور پر کام کرتا ہوں، ایک امریکی مارکیٹنگ ایجنسی نے مجھ سے رابطہ کیا کہ میں انہیں انشورنس ایجنٹس کے لیے لیڈ جنریشن، ویب سائٹ بنانے اور ای میل آٹومیشن سیٹ اپ میں مدد فراہم کروں، اگر میں یہ خدمات ایک امریکی مارکیٹنگ ایجنسی کو فراہم کرتا ہوں جوصرف انشورنس ایجنٹس کو یہ تینوں سروسز فراہم کر رہی ہے تو کیا میری اس آمدن کو حلال سمجھا جائے گا ؟
غور کرنے کےچند نکات یہ ہیں کہ امریکہ میں انشورنس ایجنٹ عام طور پر کسی کلائنٹ (مثلاً بکر) کو روایتی انشورنس خریدنے کے لیے رہنمائی فراہم کرتا ہے، اگر وہ انشورنس خریدلیتا ہے تو انشورنس کمپنی اس ایجنٹ کوبکر کے سالانہ پریمیم پر% 30-%50 کمیشن ادا کرتی ہے،لیکن اگر بکر سالانہ پریمیم ادا نہیں کرتا تو انشورنس ایجنٹ کو کمپنی سے کوئی کمیشن نہیں ملے گی،جبکہ بکر سالانہ پریمیم جائز ذرائع سے ادا کرتا ہے۔ انشورنس ایجنٹ مارکیٹنگ ایجنسی کے ماتحت کیلنڈر لنک کے ذریعےاپنی سروسز کی تفصیلات اور مفت مشاورت کے لیے ویب سائٹ ڈیزائن کرنے پر اس ایجنسی کوادائیگی کرتا ہے،جبکہ مارکیٹنگ ایجنسی، انشورنس ایجنٹ کے لیے ایسے اشتہارات بھی چلاتی ہے جن سے انشورنس میں دلچسپی رکھنےوالے لوگوں کی رابطہ معلومات حاصل کی جا سکیں ۔
وضاحت:سائل نے استفسار پر وضاحت کی کہ ڈیجیٹل مارکیٹنگ میں ایک فری لانسرکے طور پر جیسے وہ ریئل اسٹیٹ ایجنسی وغیرہ کے کلائنٹس کو ڈیجیٹل مارکیٹنگ میں اپنی فنی مہارت کے ذریعے خدمات فراہم کرتے ہیں تو ایسے ہی وہ انشورنس ایجنٹس کے لیے بعض اوقات انفرادی طور پراور بعض اوقات کسی مارکیٹنگ ایجنسی کے واسطے سے مختلف خدمات فراہم کرتے ہیں۔
ایک انفرادی انشورنس ایجنٹ عام لوگوں کو ایک انشورنس کمپنی سے انشورنس پالیسی لینے کی طرف راغب اور آمادہ کرتا ہے، اور کمپنی کے لیے انشورنس کی آن لائن ذرائع سے تشہیر اور مارکیٹنگ کر کے ان کے کاروبار کو بڑھا تا ہے،جبکہ انشورنس کمپنی اس ایجنٹ کو اس کے ذریعےسے آنے والے ہر کلائنٹ کے سالانہ پریمیم پر% 30-%50 کمیشن ادا کرتی ہے،البتہ اگراس کا لایا ہوا کلائنٹ کمپنی کو سالانہ پریمیم ادا نہ کرے تو انشورنس کمپنی بھی اس ایجنٹ کو کوئی کمیشن ادا نہیں کرتی،نیز یہی کام ایک انفرادی انشورنس ایجنٹ کے بجائے کسی مارکیٹنگ ایجنسی کے تحت مختلف انشورنس ایجنٹ بھی کرتے ہیں۔
یہ کام ایک مارکیٹنگ ایجنسی کے تحت جب مختلف انشورنس ایجنٹ کرتے ہیں تو یہ مارکیٹنگ ایجنسی انہیں مختلف خدمات جیسے لیڈ جنریشن سروسز ،ڈیجیٹل مارکیٹنگ بذریعہ ویب سائٹ،ای میل مارکیٹنگ بذریعہ ای میل آٹومیشن سیٹ اپ(خودکار ای میل سسٹم)، ویب سائٹ ڈیزائن کرکے دینا تاکہ وہ کیلنڈر لنک کے ذریعےکلائنٹس کو اپنی سروسز کی تفصیلات اور مفت مشورے دے سکیں،اور ایسے اشتہارات چلانا کہ انشورنس ایجنٹس کو ان کے ذریعے سے انشورنس میں دلچسپی رکھنےوالے لوگوں کی رابطہ معلومات حاصل ہوں وغیرہ فراہم کرتی ہے،جبکہ انشورنس ایجنٹس اس مارکیٹنگ ایجنسی کو ان خدمات کے عوض میں رقم کی صورت میں ادائیگی کرتے ہیں۔
اب یہ ڈیجیٹل مارکیٹنگ اسپیشلسٹ ایک فری لانسر کے طور پر کسی انشورنس ایجنٹ کوانفرادی طور پر لیڈ جنریشن، ویب سائٹ بنانے اور ای میل آٹومیشن سیٹ اپ میں خدمت فراہم کرتے ہیں توانہیں ایک پیشہ وارانہ ویب سائٹ بنانےاور ای میل آٹو میشن سیٹ اپ کردینےکا کام تو اگرچہ ایک ہی بار کرنا ہوتاہے،مگر اس کے بعد ویب سائٹ کی ڈویلپمنٹ کےلیے PPC (Pay-Per-Click)ایڈورٹائزنگ یعنی گوگل ایڈز یا سوشل میڈیا پر اشتہارات کی مہم چلانے کی سہولت فراہم کرنےاور خودکار ای میل سسٹم کے استعمال میں رہنمائی فراہم کرکے اس کی مینجمنٹ/ Management کے لیے روزانہ دو سے تین گھنٹےکا وقت دینا ہوتا ہے، جبکہ لیڈ جنریشن کی خدمت روزمرہ کے اعتبار سے فراہم کرنا ہوتی ہےجوکہ ایک کاروباری مارکیٹنگ حکمت عملی/ Strategy ہے، اس میں گوگل ایڈزاور فیس بک ایڈزوغیرہ پلیٹ فارمز پر مخصوص ٹارگٹ آڈینس اور ایک کاروبارجیسے انشورنس وغیرہ میں دلچسپی رکھنے والےممکنہ گاہکوں (لیڈز/Leads) کو اس کاروبار کے حوالے سے آگاہی فراہم کرکے اس طرح راغب کیا جاتا ہے کہ وہ گاہک کاروبار کے ساتھ مستقبل میں رابطہ کریں یا خریداری کریں،اور اس مینجمنٹ اور لیڈ جنریشن سروسز کے بدلےمیں الگ سے فری لانسر کو انشورنس ایجنٹ کی طرف سے ماہانہ اجرت ادا کی جاتی ہے۔
ایک انفرادی انشورنس ایجنٹ کی طرح مارکیٹنگ ایجنسی کو بھی ایسی خدمات فراہم کرنے میں انہیں ایک سافٹ ویئر/SaaS (Software as a Service)تیارکر کے دینا ہوتا ہے،جسے کمپنی اپنے ماتحت مثلا دو سومختلف انشورنس ایجنٹس کو سبسکرپشن کی بنیاد پر فروخت کرتی ہے،اور یہ انٹرنیٹ کے ذریعے انہیں دستیاب ہوتا ہے،البتہ اس سافٹ ویئر کی دیکھ بھال، اپ ڈیٹس اور انتظام فراہم کرنے کی ذمہ دار یہی مارکیٹنگ ایجنسی ہوتی ہے،یہ ایجنسی اپنے انشورنس ایجنٹس کے لیے اس ذمہ داری کی خدمت بھی ماہانہ اجرت کے بدلےمیں ان فری لانسر ڈیجیٹل مارکیٹنگ اسپیشلسٹ سے لیتی ہے، اوریوں اس ایجنسی کے ذریعےسے یہ انشورنس ایجنٹس کو لیڈ جنریشن، ویب سائٹ بنانے اور ای میل آٹومیشن سیٹ اپ اور اس کی مینجمنٹ میں مدد فراہم کرتے ہیں،نیز بعض اوقات یہ خدمات ان ڈیجیٹل وسائل کے استعمال کی صرف رہنمائی یا ان میں کچھ جزوی تبدیلی کردینے کی حد تک ہوتی ہیں۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
سوال اور متعلقہ وضاحت میں مذکور پوری صورتِ حال میں کل پانچ فریق :فری لانسر، مارکیٹنگ ایجنسی، انشورنس ایجنٹ، انشورنس کمپنی اور کلائنٹ شامل ہیں،مگر یہاں سوال چونکہ اجرت و ملازمت کے معاملے کے تحت فری لانسر کے انشورنس ایجنٹس کو انفرادی طور پر یا ایک امریکی مارکیٹنگ ایجنسی کے واسطے سے ڈیجیٹل مارکیٹنگ خدمات فراہم کرنے کے بارے میں ہے،اس لیے جواب بھی باقی معاملات کے حکم کی تفصیل میں جائے بغیر صرف اسی معاملے کے حوالے سے لکھا جاتا ہے۔
پس واضح رہے کہ روایتی انشورنس کے سود، غرر اور قمار جیسے ناجائز امور پرمشتمل ہونے کی وجہ سے انشورنس پالیسی دے کر پریمیم/Premium یعنی قسطوں میں رقم لینا ناجائزاورحرام ہے،اس لیے صورتِ مسئولہ میں آپ کا فری لانسر کے طور پرایک انشورنس ایجنٹ کو انفرادی طور پر یا ایک امریکی مارکیٹنگ ایجنسی کے واسطے سےلیڈ جنریشن،ویب سائٹ کی تیاری اور ای میل آٹومیشن سیٹ اپ میں خدمات فراہم کرنا سود اور قمار پر مشتمل ناجائز کام میں تعاون کرنا ہے،جوکہ ناجائز ہےاور اس سے حاصل ہونے والی اجرت وآمدن بھی حلال نہیں ہے،اگرچہ امریکہ میں حکومتی قانون کی رو سے انشورنس ضروری ہی ہو، کیونکہ اس کے باوجود نہ تو خود انشورنس ایجنٹس اور مارکیٹنگ ایجنسی انشورنس کی تشہیر پر مجبور ہیں،اور نہ ہی ایک ڈیجیٹل اسپیشلسٹ انہیں اس مقصد کے لیے اپنی خدمات فراہم کرنے پر مجبور ہے۔
لہٰذا انشورنس کی تشہیر کے لیےانشورنس ایجنٹس کو بلاواسطہ یا کسی مارکیٹنگ ایجنسی کے واسطہ سے ان خدمات کی فراہمی سے اجتناب ضروری ہے ،چاہے یہ خدمات مکمل اور مستقل منصوبہ/ Projectکے طور پر ہوں یا صرف رہنمائی اور جزوی تبدیلی کرکے دینے کی حد تک ہوں، البتہ اس کے علاوہ اگرکہیں ایسی ڈیجیٹل مارکیٹنگ کی خدمات معلوم اجرت کے بدلے میں فراہم کی جائیں کہ وہاں کسی ناجائز اور گناہ کے کام میں تعاون نہ ہو،جیسے ایک ریئل اسٹیٹ ایجنسی یا کسی تعلیمی ادارے کو ایسی خدمات فراہم کی جائیں تو یہ جائز ہو گا اور اس سے حاصل ہونے والی اجرت بھی حلال ہوگی۔
حوالہ جات
أحكام القرآن للجصاص ت قمحاوي (3/ 296):
وقوله تعالى "وتعاونوا على البر والتقوى" يقتضي ظاهره إيجاب التعاون على كل ما كان (طاعۃ للہ)تعالى؛ لأن البر هو طاعات الله، وقوله تعالى "ولا تعاونوا على الإثم والعدوان" نهي عن معاونة غيرنا على معاصي الله تعالى .
صحيح البخاري (5/ 38):
حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا شعبة، عن سعيد بن أبي بردة، عن أبيه، أتيت المدينة فلقيت عبد الله بن سلام رضي الله عنه، فقال: ألا تجيء فأطعمك سويقا وتمرا، وتدخل في بيت، ثم قال: إنك بأرض الربا بها فاش، إذا كان لك على رجل حق، فأهدى إليك حمل تبن، أو حمل شعير، أو حمل قت، فلا تأخذه فإنه ربا، ولم يذكر النضر، وأبو داود، ووهب، عن شعبة البيت.
فقہ البیوع (1/193،194مکتبۃ معارف القرآن):
الانسان اذا قصد الاعانۃ علی المعصیۃ باحدی الوجوہ الثلاثۃ المذکورۃ(أن یقصد الاعانۃ علی المعصیہ،بتصریح المعصیۃ فی صلب العقد،بیع اشیاء لیس لھا مصرف الا فی المعصیۃ)، فان العقد حرام لا ینعقد والبائع آثم.اما اذا لم یقصد ذٰلک، وکان البیع سببا للمعصیۃ فلا یحرم العقد ،ولکن اذا کان سببا محرکا فالبیع حرام ،وان لم یکن محرکا ، وکان سببا قریبا بحیث یستخدم فی المعصیۃ فی حالتھا الراھنۃ، ولا یحتاج الی صنعۃ جدیدۃ من الفاعل کرہ تحریما والا فتنزیھا…وکذٰلک الحکم فی برمجۃ الحاسب الآلی (الکمبیوتر) لبنک ربوی، فان قصد بذٰلک الاعانۃ، او کان البرنامج مشتملا علی مالا یصلح الا فی الاعمال الربویۃ،أو الأعمال المحرمۃ الأخری،فان العقد حرام باطل.أما اذا لم یقصد الاعانۃ ، ولیس فی البرنامج ما یتمحض للأعمال المحرمۃ ،صح العقد وکرہ تنزیھا.
فتح القدير للكمال ابن الهمام (9/ 98):
قال: (ولا يجوز الاستئجار على الغناء والنوح، وكذا سائر الملاهي) ؛ لأنه استئجار على المعصية والمعصية لا تستحق بالعقد.
محمدعبدالمجیدبن مریدحسین
دارالافتاء جامعۃ الرشید ،کراچی
25 /جمادی الثانیہ/1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمدعبدالمجید بن مرید حسین | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب |