86100 | ہبہ اور صدقہ کے مسائل | کئی لوگوں کو مشترکہ طور پرکوئی چیز ہبہ کرنے کا بیان |
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے دین شرح متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک سوہنی دھرتی نام کی ایپلیکیشن ہے، اس حوالہ سے سوال ہے کہ پاکستان کی حکومت نے غیر ملکی پاکستانیوں کے لئے ایک سوہنی دھرتی نام کی ایپلیکیشن متعارف کروائی ہے، اس میں یہ ہوتا ہے کہ غیر ملکی پاکستانی جو پاکستان پیسے بھیجتے ہیں ان پر اس ایپلیکیشن میں پوائنٹس ملتے ہیں ،مثلاً میں نے جو یہاں سے پاکستان پیسے بھیجے ہیں، ان پیسوں کی ڈیٹیل اور نمبر اس اپلیکیشن میں دےکر پوائنٹس لے سکتا ہوں،اور یہ پوائنٹس ایک یا ڈیڑھ فیصد کے حساب سے ملتے ہیں، یعنی ایک سو روپے پر ایک یا ڈیڑھ پوائنٹس ملتے ہیں، اور یہ پوائنٹس پاکستانی روپے ہیں ،یعنی جتنے پوائنٹس ہیں اتنے ہی پاکستانی روپے ہیں ،اور یہ پوائنٹس پاکستانی اداروں میں آن لائن استعمال کر سکتے ہیں، مثلاً پی آئی اے کی ٹکٹ لے سکتے ہیں، اور اپنا پاسپورٹ شناختی کارڈ بھی ان پوائنٹس کی مدد سے بنوا سکتے ہیں، برائے مہربانی رہنمائی فرمادیں کہ اس طرح پوائنٹس لینا ،اور ان کا استعمال درست ہے یا نہیں؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
سوہنی دھرتی ریمی ٹینس پروگرام حکومت پاکستان کا ایک اقدام ہےجو بینک دولت پاکستان کے ماتحت ہے ۔اس کا مقصدبیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی طرف سے اپنے عزیزوں، دوستوں کو وطن واپس بھیجی جانے والی رقم میں سہولت فراہم کرنا اور حوصلہ افزائی کرنا ہے۔ یہ رقم بھیجنے والوں کو مختلف فوائد فراہم کرتا ہے، مثلا: بینک یا ایکسچینج کمپنی کے ذریعہ بھیجے جانے والے پیسوں کی تفصیل یا نمبر وغیرہ اس ایپ پر ڈالنے سے پوائنٹس دیتا ہے ، ترسیلات زرمیں اضافہ کرنے کے لیے بینکوں اور مالیاتی اداروں کے ساتھ تعاون کرتا ہے۔ چنانچہ اس ایپ کے ذریعہ ملنے والے پوائنٹس اور پیسوں کو استعمال کرنا جائز ہے ۔ اس لیے کہ یہ پوائنٹس حکومت پاکستان کی جانب سے ہدیہ اور انعام ہیں ۔
حوالہ جات
قال العلامة الكاساني رحمه الله: أما أصل الحكم فهو ثبوت الملك للموهوب له في الموهوب من غير عوض لأن الهبة تمليك العين من غير عوض فكان حكمها ملك الموهوب من غير عوض.
( بدائع الصنائع :6/ 127)
قال العلامة الكاساني رحمه الله: (وأما) الذي يرجع إلى نفس القرض: فهو أن لا يكون فيه جر منفعة، فإن كان لم يجز، نحو ما إذا أقرضه دراهم غلة، على أن يرد عليه صحاحا، أو أقرضه وشرط شرطا له فيه منفعة؛ لما روي عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه «نهى عن قرض جر نفعا» ؛ ولأن الزيادة المشروطة تشبه الربا؛ لأنها فضل لا يقابله عوض، والتحرز عن حقيقة الربا، وعن شبهة الربا واجب هذا إذا كانت الزيادة مشروطة في القرض .( بدائع الصنائع :7/ 395)
قال الحصکفی رحمه الله تعالى:كتاب الهبة:وجه المناسبة ظاهر (هي) لغة: التفضل على الغير ولو غير مال. وشرعا: (تمليك العين مجانا) أي بلا عوض لا أن عدم العوض شرط فيه .
(الدر المختار علی رد المحتار :5/ 687)
حماد الرحمن بن سیف الرحمن
دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی
۲۸جمادی الثانیۃ ۱۴۴۶ ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | حماد الرحمن بن سیف الرحمن | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |