86093 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
السلام علیکم ورحمۃ اللہ ! حضرت ایک مسئلہ کی وضاحت فرما دیں کہ میرے والد صاحب فوت ہوچکے ہیں اور انہوں نے میراث میں ایک کنال زمین چھوڑی ہے۔ ہم چھ بہن بھائی ہیں، ایک بھائی والد صاحب کی زندگی میں ہی فوت ہوچکے ہیں،ان کی بیوی اولاد کوئی نہیں ہیں۔ اب ہم چار بھائی ، ایک بہن اور والدہ حیات ہیں ۔ہم چار بھائیوں نے زمین آپس میں تقسیم کرکے اس پر اپنے لیے گھر بنا لیے ہیں اور والدہ بھی میرے چھوٹے بھائی کے ساتھ ہی رہتی ہے۔ہمشیرہ کی شادی ہو گئی ہے۔اب زمین کا جتنا حصہ میرے پاس ہے اس میں سے بہن کا جتنا حصہ بنتا ہے میں وہ رقم کی صورت میں بہن کو دینا چاہتا ہوں۔آپ حضرات سے یہ پوچھنا ہے کہ مجھ پر اور میرے دوسرے بھائیوں پر بہن کا شرعی حصہ کتنا آئےگا ؟نیز یہ بھی بتا دے کہ یہ مقررہ حصہ موجودہ قیمت کے حساب سے دیا جائے گا یا پرانے قیمت کا حساب ہوگا؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
صورت مسئولہ میں چونکہ آپ بھائیوں نے ایک کنال(جو بیس مرلے پر مشتمل ہوتاہے)زمین کو چار حصوں میں برابر تقسیم کیا ہے ،والدہ اور بہن کا حصہ الگ نہیں کیا،اب ہر بھائی کے پاس جو پانچ مرلے زمین ہے اس میں سے آدھے مرلے سے کچھ کم یعنی0.486 مرلہ زمین بہن کی ہے۔لہذا آپ سمیت ہر بھائی اپنے حصے کی زمین سے0.486 مرلے کی قیمت اپنی بہن کو ادا کرنے کا پابند ہے۔وہ قیمت خود آپس میں باہمی رضامندی سے بھی طے کرسکتے ہیں اورکسی تیسرے فریق سے بھی معلوم کرسکتے ہیں۔نیز والدہ کے حصے کی زمین جو ہر بھائی کے پاس آدھے مرلے سے زیادہ یعنی0.625 مرلہ بنتی ہے،وہ الگ سے آپ بھائیوں کے ذمے رہے گی۔
حوالہ جات
قال اللہ تبارک وتعالی:﴿يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ ﴾ [النساء: 11]
وقال أیضاً:﴿وَلَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ أَزْوَاجُكُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُنَّ وَلَدٌ فَإِنْ كَانَ لَهُنَّ وَلَدٌ فَلَكُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْنَ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِينَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَكُمْ وَلَدٌ فَإِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُمْ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ ...﴾ [النساء: 12]
قال العلامۃ السرخسی رحمہ اللہ:قوله تعالى {للذكر مثل حظ الأنثيين} [النساء: 11] فقد جعل للذكر حالة الاختلاط مثل نصيب الابنتين وأدنى الاختلاط أن يجمع ابن وبنت.( المبسوط:29/ 140)
وقال العلامۃ الکاسانی رحمہ اللہ تعالی:ثم مات الأب فالمال بين الابن والابنتين للذكر مثل حظ الأنثيين لما قلنا.(بدائع الصنائع :4/ 164)
وقال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ تعالی:(فيفرض للزوجة فصاعدا الثمن مع ولد أو ولد ابن).(رد المحتار:6/ 769)
وقال العلامۃ ابن العابدین رحمہ اللہ تعالی:إذا اشترى أحد الشريكين جميع الدار المشتركة من شريكه قلت: علم من هذا ما يقع كثيرا، وهو أن أحد الشريكين في دار ونحوها يشتري من شريكه جميع الدار بثمن معلوم فإنه يصح على الأصح بحصة شريكه من الثمن.(رد المحتار ط :5/ 57)
جنید صلاح الدین
دار الافتاءجامعۃ الرشید،کراچی
28/جمادی الثانیہ6144ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | جنید صلاح الدین ولد صلاح الدین | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |