| 86171 | جائز و ناجائزامور کا بیان | جائز و ناجائز کے متفرق مسائل |
سوال
اگر کوئی بندہ عام صحابی کا خلفاء راشدین میں سے کسی سے موازنہ کرتے ہوئے درجے میں یا افضلیت میں کم کے بجائے جانے انجانے میں زیرو لکھ دے، کیا اس سے گستاخی سرزد ہوتی ہے؟ جزاک اللہ۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
یہ عمل اگر انجانے میں ہوا ہے تو اسے گستاخی نہیں کہیں گے۔ البتہ کسی صحابی کو انجانے میں بھی زیرو لکھنا انتہائی نا مناسب عمل ہے، لہذا اسے بلا کسی حیل و حجت کے فوراً تبدیل کیا جائے اور اپنے اس فعل پر توبہ کی جائے اور آئندہ صحابہ کے مقام و مرتبہ کا لحاظ رکھ کر بات کرنے کا اہتمام کیا جائےاور اس بات کو ملحوظ رکھا جائے کہ روئے زمین پر انبیاء کے بعد معزز ترین ہستیاں صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین ہیں اور ان کا طریقہ ہمارے لیے مشعلِ راہ ہے۔ حضورﷺ کی صحبت کی برکت سے بعد کے لوگوں میں کوئی بھی شخص اللہ کے قرب میں ان سے آگے نہیں بڑھ سکتا، اور یہ فضیلت سب صحابہ کو حاصل ہے ۔لہذا ان ہستیوں کا تذکرہ نہایت ادب کے ساتھ اور مناسب ترین تعبیرات کے ساتھ کرنا چاہیے۔تاہم جس طرح تمام انبیاء درجے میں برابر نہیں جس کا تذکرہ اللہ جل شانہ نے قرآن پاک میں فرمایا ہے، اسی طرح صحابہ میں بھی درجات میں تفاوت ہے، جن میں خلفاء راشدین سب سے بڑھے ہوئے ہیں۔ اور جب کبھی تقابل کرنا ہے تو یوں کہیں کہ فلاں خلیفہ راشد فلاں صحابی سے مقام و مرتبے میں بڑھے ہوئے ہیں۔اس طرح کہنے میں ادب بھی ملحوظ رہے گا اور مدعا بھی بیان ہو جائے گا۔
حوالہ جات
في القرآن الکریم:ﵟتِلۡكَ ٱلرُّسُلُ فَضَّلۡنَا بَعۡضَهُمۡ عَلَىٰ بَعۡضٖۘ مِّنۡهُم مَّن كَلَّمَ ٱللَّهُۖ وَرَفَعَ بَعۡضَهُمۡ دَرَجَٰتٖۚﵞ [البقرة: 253]
ﵟوَٱلسَّٰبِقُونَ ٱلۡأَوَّلُونَ مِنَ ٱلۡمُهَٰجِرِينَ وَٱلۡأَنصَارِ وَٱلَّذِينَ ٱتَّبَعُوهُم بِإِحۡسَٰنٖ رَّضِيَ ٱللَّهُ عَنۡهُمۡ وَرَضُواْ عَنۡهُﵞ [التوبة: 100]
في مسند أحمد: عن عبد الله بن مسعود قال:إن الله نظر في قلوب العباد، فوجد قلب محمد صلى الله عليه وسلم خير قلوب العباد، فاصطفاه لنفسه، فابتعثه برسالته، ثم نظر في قلوب العباد بعد قلب محمد، فوجد قلوب أصحابه خير قلوب العباد، فجعلهم وزراء نبيه، يقاتلون على دينه، فما رأى المسلمون حسنا، فهو عند الله حسن، وما رأوا سيئا، فهو عند الله سيئ. (مسند أحمد: 6/ 84 ط الرسالة)
في المعجم الطبراني:وقال ابن عمر: من كان مستنا فليستن بمن قد مات، أولئك أصحاب محمد صلى الله عليه وسلم كانوا خير هذه الأمة، أبرها قلوبا، وأعمقها علما، وأقلها تكلفا، قوم اختارهم الله لصحبة نبيه صلى الله عليه وسلم ونقل دينه، فتشبهوا بأخلاقهم وطرائقهم، فهم أصحاب محمد صلى الله عليه وسلم، كانوا على الهدى المستقيم.
وقال الإمام الآجري: فمن سمع فنفعه الله الكريم بالعلم أحبهم أجمعين: المهاجرين والأنصار وأصهار رسول الله صلى الله عليه وسلم: من تزوج إليهم، ومن زوجهم، وجميع أهل بيته الطيبين، وجميع أزواجه، واتقى الله الكريم فيهم، ولم يسب واحدا منهم، ولم يذكر ما شجر بينهم، وإذا سمع أحدا يسب أحدا منهم نهاه وزجره ونصحه، فإن أبى هجره ولم يجالسه. فمن كان على هذا مذهبه رجوت له من الله الكريم كل خير في الدنيا والآخرة.
وقال أيضا: لقد خاب وخسر من سب أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم؛ لأنه خالف الله ورسوله، ولحقته اللعنة من الله عز وجل ومن رسوله ومن الملائكة ومن جميع المؤمنين، ولا يقبل الله منه صرفا ولا عدلا، لا فريضة ولا تطوعا، وهو ذليل في الدنيا، وضيع القدر، كثر الله بهم القبور، وأخلى منهم الدور.
(المعجم الأوسط للطبراني : 1/ 432)
محمد اسماعیل بن نجیب الرحمان
دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی
۳رجب ۱۴۴۶ ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد اسماعیل ولد نجیب الرحمان | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |


