86396 | جائز و ناجائزامور کا بیان | جائز و ناجائز کے متفرق مسائل |
سوال
اگر کسی تعلیمی ادارہ میں طلبا ء سے رقم لے کرمختلف مواقع پرکھانے کا انتظام کیا جا ئے تو ادارہ کے سٹاف یا اساتذہ کے لیے بھی اس رقم سے کھانے کا انتظام کرنا یا اس میں سے کھانا جائز ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
ایسے موقع پر تقریب یا کھانے کا نظم بنانے میں جو عملہ شریک ہوتا ہے،اُسے کھلانے میں عرفاً کوئی حرج نہیں سمجھا جاتا،گویا کہ والدین کی جانب سے اس کی اجازت ہوتی ہے،تاہم غیر متعلقہ سٹاف کا کھانا اسی وقت درست ہوگاجبکہ ا ن کا بوجھ تعلیمی ادارہ خود اٹھائے،کوشش کی جائے کہ ایسی تقریبات جبری نہ ہوں اور والدین پرضروری بوجھ سے زیادہ بوجھ نہ ٖڈالا جائے۔
حوالہ جات
قال العلامۃالحصکفي رحمہ اللہ: معلم طلب من الصبيان أثمان الحصر ،فجمعها، فشرى ببعضها وأخذ بعضها، له ذلك؛ لأنه تمليك له من الآباء.
قال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ: (قوله لأنه تمليك له من الآباء) والدليل عليه أنهم لا يتأملون منه أن يرد الزائد على ما يشتري به مع علمهم غالبا، بأن ما يأخذه يزيد ،والحاصل :أن العادة محكمة ،فافهم. ( رد المحتار :6/ 422)
قال العلامۃ سلیم رستم باز رحمہ اللہ:لایجوزلأحدأن یتصرف في ملک غیرہ بلاإذنہ،أووکالۃ منہ، أوولایۃ علیہ،وإن فعل کان ضامنا. (شرح المجلۃ :1 / 61، رقم المادۃ:961)
محمدشوکت
دارالافتاءجامعۃ الرشید،کراچی
05/ رجب المرجب1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمدشوکت بن محمدوہاب | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |