03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
وہم کے مریض کے طلاق دینے کا حکم
86161طلاق کے احکامبیمار کی طلاق کا بیان

سوال

میں وہم، وسوسہ اور anxiety) (کا مریض ہوں ۔مجھے ایک عرصے سے ہم کلامی کی عادت ہے۔میں غیرارادی طور پر ایک کہانی بنا لیتا ہوں، تخیلات میں بات کرتا ہوں اور دوسری طرف سے جواب بھی خود ہی دیتا ہوں۔ ایسا کئی بار ہوا ہے کہ میں تصوراتی طور پر اپنی بیوی کوکنایہ الفاظ بولتاہوں اور اس کی طرف سے جواب بھی خود دیتا ہوں، بعد میں محسوس ہوتا ہے کہ یہ الفاظ غلط استعمال کئے گئے۔ یہ سب ایک تصوراتی اور خیالی دنیا میں ہوتا ہے حقیقی دنیا میں میرا ایسا ارادہ یا نیت نہیں ہوتی ،غیر اختیاری طور پر ایسا ہو جاتا ہے، مجھے بہت وسوسے بھی آتے ہیں، میں بہت پریشان ہو ں۔ برائے مہربانی ایسی صورت میں کیا حکم ہے  ؟ میری رہنمائی فرمائیں ۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

وسوسے اور وہم کے مریض کا تخیلات کی دنیا میں گم ہوکر غیر ارادی طور پر  الفاظ طلاق ادا کرنے سے  شرعاً طلاق واقع نہیں ہوتی،اگر آپ واقعتاًوسوسے کے مریض ہیں اورغیر ارادی طورپر طلاق کے الفاظ آپ کے منہ سے نکلتے رہتے ہیں تو اس سے طلاق واقع نہیں ہوتی،آپ ان خیالات پر دھیان دیناچھوڑدیں ۔جب کوئی ایسا خیال آنے لگے تو خیال تبدیل کرنے کی کوشش کریں اورکسی دینی یا دنیاوی  کام میں مصروف ہواکریں۔نیز " رَّبِّ أَعُوْذُبِكَ مِنْ هَمَزٰتِ الشَّیٰطِیْنِ وَ أَعُوْذُ بِكَ رَبِّ اَنْ یَّحْضُرُوْنِ"  کا کثرت سے ورد کرنا بھی ہر طرح کے شیطانی شکوک اوروساوس کے دور کرنے میں مفید ہے۔

حوالہ جات

وفی الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار4/ 224)

وعن الليث لا يجوز طلاق الموسوس قال: يعني المغلوب في عقله، وعن الحاكم هو المصاب في عقله إذا تكلم يتكلم بغير نظام كذا في المغرب

البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري (5/ 51):

وعن أبي الليث لا يجوز ‌طلاق ‌الموسوس يعني المغلوب في عقله عن الحاكم هو المصاب في عقله إذا تكلم تكلم بغير نظام

الموسوعة الفقهية الكويتية (43/ 148):

وقال عقبة بن عامر: لا يجوز طلاق الموسوس.

وعلق ابن حجر على هذا القول شارحا له: أي لا يقع طلاقه؛ لأن الوسوسة حديث النفس، ولا مؤاخذة بما يقع في النفس.

حاشية ابن عابدين = رد المحتار ط الحلبي»(3/ 300):

(تتوقف الأقسام) الثلاثة تأثيرا (على نية) للاحتمال والقول له بيمينه في عدم النية ويكفي تحليفها له في منزله، فإن أبى رفعته للحاكم فإن نكل فرق بينهما مجتبى.

محمد اسماعیل بن اعظم خان

دار الافتا ء جامعہ الرشید ،کراچی

04/رجب المرجب 6144ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اسماعیل بن اعظم خان

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب