03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
SuperAI Money ایپلیکیشن میں انوسٹمنٹ کا حکم
86229سود اور جوے کے مسائلسود اورجوا کے متفرق احکام

سوال

ایک  ایپلیکیشن  SuperAI Money کے ذریعے آن لائن تجارت اور منافع حاصل کرنے کا دعویٰ کیا جاتا ہے۔ اس کا طریقہ  کار یہ ہے کہ صارفین Binance Application کے ذریعے USDT (dollars) خرید کر SuperAI Money ایپلیکیشن میں جمع کرتے ہیں۔ اس کے بعد روزانہ ایپلیکیشن کی جانب سے تجارت (trade) کے لیے ایک نوٹیفکیشن آتا ہے، جس پر کلک کرنے سے تجارت مکمل ہو جاتی ہے اور صارف کو منافع فراہم کر دیا جاتا ہے۔ کمپنی ایک لاکھ روپے کے عوض 25 دن میں 65 ہزار روپے تک منافع فراہم کرہی ہے ۔ منافع فوری طور پر نکلوایا جا سکتا ہے۔ یعنی روزانہ کی بنیاد پر آپ اپنے دیے گیے منافع کو نکلوا سکتے ہیں ۔ کمپنی کی جانب سے آن لائن ٹریڈنگ کا مکمل انتظام ہوتا ہے، صارفین کو صرف نوٹیفکیشن پر کلک کرنا ہوتا ہے،لیکن ساتھ ہی یہ خطرہ بھی موجود ہے کہ یہ کمپنی کسی وقت دھوکہ دہی یا فراڈ کرتے ہوئے بھاگ سکتی ہے، جس کی وجہ سے کئی افراد مالی نقصان اٹھا سکتے ہیں۔

سوال یہ ہے کہ اس طریقۂ کار کے تحت جو منافع حاصل کیا جا رہا ہے، کیا وہ حلال ہے یا سود میں شمار ہوگا؟  برائے کرم اس مسئلے پر شرعی رہنمائی  فرمائیں۔  

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سوال میں ذکرکردہ SuperAI Money ایپ میں رقم  لگا کر   نفع  کمانا   جائز نہیں، جس کی وجوہات درجِ ذیل ہیں:

1 ۔      ایپ کی طرف سے  ایپ استعمال کرنے والے کو روزانہ کے اعتبار سے   تجارت (trade) کے لیے ایک نوٹیفکیشن آتا ہے  اور صارف کو اس پر کلک کرنا ہوتا ہے،   یہ شرعی اعتبار سے اجارہ  کا معاملہ بنتا ہے اور شرعاً اجارہ صحیح ہونے کی ایک شرط یہ  بھی ہے کہ کام کرنے والے سے جو کام لیا جا رہا ہو وہ ایسا ہو جو شرعاً، عرفاً اور عقلاً جائز، مقصود اور فائدہ مند ہو۔ صورتِ مسئولہ میں محض نوٹیفیکیشن  پر کلک  کرکے پیسے کمانا  بذاتِ خود مقصود یا فائدہ مند کام نہیں ہے، بلکہ بسا اوقات اس کو دھوکہ دہی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اور یہ تاثر دینے کی کوشش کی جاتی  ہے کہ ایپ کا بزنس ماڈل لوگوں میں مقبول ہورہا ہے اور اسے    زیادہ سے زیادہ لوگ پسند کرر ہے ہیں ، اس لیے یہ کام اجارہ کا معقود علیہ نہیں بن سکتا، لہذا اس  کام کی  اجرت لینا بھی  شرعا جائز نہیں۔

2  ۔      ایپ والے  شروع میں جو رقم لیتے ہیں ،اس کی حیثیت قرض کی ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ ایپ والے اجارہ کا عقد کرنے کے لیے قرض کی شرط لگاتے ہیں کہ ہمیں اتنا قرض دوگے تو تمہیں کام کرنے کا موقع دیا جائے گا، یہ صفقہ فی صفقہ (ایک معاملے کو دوسرے معاملے کے ساتھ مشرط کرنے) ہونے کی وجہ سے جائز نہیں۔

3۔     ایپ کے ماڈل  میں سود کا پہلو بھی پایا جا تاہے۔ سود اس لیے کہ ایپ والوں کے پاس لوگوں کی رقم قرض ہوتی ہے اور ان کو نفع کے نام پر جو رقم ملتی ہے وہ قرض کی وجہ سے ملتی ہے، چنانچہ جتنا قرض زیادہ ہوتا ہے اتنا ہی اس پر نفع زیادہ ملتا ہے، اور قرض پر مشروط نفع لینا سود ہے۔

4۔      اس قسم کے ایپلیکیشنز اور دیگر نئے بزنس ماڈل  پر تبصرہ (Review) کے لئے  BehindMLM.com  کے نام سے ایک ایک مستند گوگل  ویب سائٹ ہے ،جس کے مطابق  Super AI Money ایک آن لائن پلیٹ فارم ہے، جو صارفین کو کم وقت میں زیادہ منافع کا وعدہ کرتا ہے۔ یہ پلیٹ فارم  "کلک-اے-بٹن" پونزی اسکیم کی طرز پر کام کرتا ہے، جہاں نئے سرمایہ کاروں کا پیسہ پرانے سرمایہ کاروں کو منافع کے طور پر دیا جاتا ہے، اور کوئی حقیقی تجارتی سرگرمی نہیں ہوتی۔اس طرح کی اسکیمیں عام طور پر غیر مستحکم ہوتی ہیں اور جلد ہی ناکام ہو جاتی ہیں، جس سے زیادہ تر سرمایہ کاروں کو مالی نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ مزید برآں، SuperAI Money نے ایک معروف امریکی کمپنی SuperAI کی شناخت اور برانڈنگ کا غلط استعمال کیا ہے، جبکہ ان کے درمیان کوئی تعلق نہیں ہے۔
لہٰذا مذکورہ ایپ میں انوسٹمنٹ اور اس سے نفع کمانا جائز نہیں۔

حوالہ جات

السنن الكبرى للبيهقي (5/ 573):

 عن فضالة بن عبيد صاحب النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال: " كل قرض جر منفعة فهو وجه من وجوه الربا ".

الدر المختار و حاشية ابن عابدين، 6/4، ط: دار الفكر:

قال الحصكفي ؒ: "وشرعا (تمليك نفع) مقصود من العين (بعوض) حتى لو استأجر ثيابا أو أواني ليتجمل بها أو دابة ليجنبها بين يديه أو دارا لا ليسكنها أو عبدا أو دراهم أو غير ذلك لا ليستعمله بل ليظن الناس أنه له،  فالإجارة فاسدة في الكل، ولا أجر له لأنها منفعة غير مقصودة من العين بزازية."

علق عليه ابن عابدين ؒ: "(قوله مقصود من العين) أي في الشرع ونظر العقلاء، بخلاف ما سيذكره فإنه وإن كان مقصودا للمستأجر لكنه لا نفع فيه وليس من المقاصد الشرعية، وشمل ما يقصد ولو لغيره لما سيأتي عن البحر من جواز استئجار الأرض مقيلا ومراحا، فإن مقصوده الاستئجار للزراعة مثلا، ويذكر ذلك حيلة للزومها إذا لم يمكن زرعها تأمل.

درر الحکام شرح مجلۃ الاحکام(372/1):

توضيح القيود: يجب أن تكون المنفعة التي يعقد عليها في الإجارة مقصودة في الشرع ونظر العقلاء. فلو استأجر إنسان حصانا ليربطه أمام داره أو ليجنبه أو استأجر ثيابا ليضعها في بيته؛ ليظن الناس أن له حصانا أو ثيابا نفيسة ليراها الناس ويظهر بها بمظهر الأغنياء فالإجارة فاسدة، ولا تجب الأجرة فيها؛ لأنها منفعة غير مقصودة من العين في الشرع ونظر العقلاء. ولا يكفي لصحة الإجارة أن تكون المنفعة مقصودة للمستأجر، بل لا بد أن يكون فيها منفعة مقصودة في الشرع ونظر العقلاء. والأجرة وإن كانت تجب باستعمال المأجور في الإجارة الفاسدة إلا أنه لا بد لذلك من أن تكون تلك الإجارة معقودة على ما فيه منفعة مقصودة۔

SuperAI Money is an online  platform  that claims to offer high returns in a short period. It operates in a manner similar to a Ponzi scheme, where the money from new investors is used to pay returns to earlier investors, without any actual trading or legitimate business activity.

Additionally, SuperAI Money has allegedly misused the identity and branding of a legitimate U.S. company, SuperAI, despite having no real connection to it.

Therefore, extreme caution is advised when considering any investment in platforms like SuperAI Money, as there is a high risk of fraud and loss.

Behind MLM Review: SuperAI App Ponzi Scheme Warning

YouTube Video: SuperAi Trading App Scam Exposed - Protect Yourself Now!

https://behindmlm.com/mlm-reviews/superai-app-review-stolen-identity-click-a-button-ponzi/

 حضرت خُبیب

دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی

   11/رجب 1446ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

حضرت خبیب بن حضرت عیسیٰ

مفتیان

مفتی محمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب