03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
قنوت نازلہ کے وقت ہاتھ اٹھانا یا باندھنا
86360نماز کا بیاننماز کےمتفرق مسائل

سوال

 قنوت نازلہ میں دعا کے وقت ہاتھ اٹھا کر یا قیام کی طرح ہاتھ باندھ کر دعا مانگنا۔ان میں کونسا طریقہ افضل ہے ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

احناف کے نزدیک قنوت نازلہ میں ہاتھ اٹھانے کے بجائے ہاتھ باندھنا یا ارسال یعنی لٹکانا بہتر ہے،پھر ان دو میں سے ہاتھ باندھنا زیادہ بہتر ہے کیوں کہ ہر وہ قیام جس میں مسنون ذکر ہے اس میں امام ابو حنیفہ اور امام ابو یوسف رحمہما اللہ کے نزدیک ہاتھ باندھنا سنت ہے ،جیسا کہ ثناء ،دعائے قنوت اور جنازہ کی نماز کے دوران ہاتھ باندھنا مسنون ہے۔

حوالہ جات

حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح(ص: 280):

"ثم وضع يمينه على يساره" وتقدم صفته "تحت سرته عقب التحريمة بلا مهلة" لأنه سنة القيام في ظاهر المذهب. وعند محمد سنة القراءة فيرسل حال الثناء ‌وعندهما ‌يعتمد في كل قيام فيه ذكر مسنون كحالة الثناء والقنوت وصلاة الجنازة ويرسل بين تكبيرات العيدين إذ ليس فيه ذكر مسنون."

وفی الھندیة(1/111):

واختلفوا أنه يرسل يديه في القنوت أم يعتمد والمختار أنه يعتمد. هكذا في فتاوى قاضي خان

سید نوید اللہ

دارالافتاء،جامعۃ الرشید

11/ رجب 1446ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید نوید اللہ

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب