86434 | ایمان وعقائد | کفریہ کلمات اور کفریہ کاموں کابیان |
سوال
اگر کسی شخص کا نماز با جماعت کے دوران وضو ٹوٹ جائے، وہ شرم کی وجہ سے فورا وضو کے لیے نہ جائے، بلكہ اسی طرح نماز کے تمام ارکان اور تسبیحات وغیرہ ادا کرتا رہے،خیال یہ ہو کہ سلام پھیرنے کے بعد نیا وضو کر کے دوبارہ نماز پڑھوں گا، تو اس کا کیا حکم ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
ایسی حالت میں صحیح اور بہتر طریقہ تو یہ ہے کہ اپنی ناک پکڑکر صفوں کے بیچ میں سے نکل جائے تاکہ دیکھنے والےنکسیر کاعذر سمجھ کر اس کو معذور سمجھیں اوراس کا پردہ بھی ہوجائےاوریہ کیفیت حدیث مبارک میں وارد بھی ہوئی ہے،البتہ اگر کوئی شخص شرم کی وجہ سے صف سے تو نہ نکلے ،لیکن نماز سے نکل جائے اور محض نماز کی نقل آتارتا رہے تو اس بارے میں صحیح قول تو یہ ہے اس طرح کرنا کفر نہیں، البتہ ایسی حالت میں بہتر یہ ہے کہ وہ وہ ارکان نمازمیں قراءت اور تسبیحات وغیرہ کچھ نہ کہے تاکہ ایساکرنے وہ سب کے نزدیک کفریہ عمل سے بچ سکے۔
حوالہ جات
الفتاوى الهندية - (ج 17 / ص 188):
ولو ابتلي إنسان بذلك لضرورة بأن كان يصلي مع قوم ، فأحدث ، واستحيا أن يظهر وكتم ذلك وصلى هكذا ، أو كان بقرب من العدو فقام وصلى ، وهو غير طاهر .
قال بعض مشايخنا رحمهم الله تعالى لا يصير كافرا إلا أنه غير مستهزئ ، ومن ابتلي بذلك لضرورة ، أو لحياء ينبغي أن لا يقصد بالقيام قيام الصلاة ، ولا يقرأ شيئا ، إذا حنى ظهره لا يقصد الركوع ولا يسبح حتى لا يصير كافرا بالإجماع ،
نواب الدین
دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی
۱۴رجب۱۴۴۶ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | نواب الدین | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |