03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
نمازکی دعوت کےجواب میں” آج نماز کی چھٹی ہے۔” کہنا
86433ایمان وعقائدکفریہ کلمات اور کفریہ کاموں کابیان

سوال

ایک شخص دوسرے )شادی شدہ( شخص کونماز کی دعوت دےاوروہ کہے کہ آج نماز کی چھٹی ہے،ان الفاظ کاشرعاً کیاحکم ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

چونکہ عموما کہنے والا یہ الفاظ کسی عذر کے تناظر میں کہتا ہےیعنی مجھے کسی عذر کی وجہ سے آج نماز کی چھٹی ہے یا کسی کہنے والے کی کوئی خاص نیت نہیں تھی تو یہ کفریہ جملہ نہیں اورنہ ہی اس سےکفرلازم آتا ہے،لیکن ایسی مجہول یا غلط مفہوم کی حامل بات کہنا نامناسب ضرور ہے،جس سے اجتناب کرنا چاہئے،باقی حیض ونفاس کے علاوہ کسی بھی عذر کی وجہ سے نماز کو چھوڑنا جائز نہیں،بلکہ گناہ ہےاوراگر اس جملہ کے کہنے سے مقصد نمازکی فرضیت کا انکار یا اہانت ہو تو یہ کفر ہے اور ایسےکہنے والے پر توبہ واستغفار کے علاوہ تجدید ایمان ونکاح بھی ضروری ہے۔

حوالہ جات

الفتاوى الهندية - (ج 17 / ص 186):

لو قال لمريض صل ، فقال : والله لا أصلي أبدا ، ولم يصل حتى مات يكفر وقول الرجل لا أصلي يحتمل أربعة أوجه : أحدها : لا أصلي لأني صليت ، والثاني : لا أصلي بأمرك ، فقد أمرني بها من هو خير منك ، والثالث : لا أصلي فسقا مجانة ، فهذه الثلاثة ليست بكفر .والرابع : لا أصلي إذ ليس يجب علي الصلاة ، ولم أؤمر بها يكفر ، ولو أطلق وقال : لا أصلي لا يكفر لاحتمال هذه الوجوه

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۱۴رجب۱۴۴۶ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب