03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
شراکت کےلیے رقم لےکر حصہ نہ دینے کا حکم
86522شرکت کے مسائلشرکت سے متعلق متفرق مسائل

سوال

1957 میں میرے نانا صاحب نے ناظم آباد میں 749 گز کی زمین خریدی ،اس میں دکانیں اور فلیٹ بنانے کا ارادہ تھا ۔پھر میرےنانا صاحب نے میرے والدین اور بڑی خالہ سے کہا کہ مارکیٹ میں شراکت کی بنیاد پر رقم بھیج دو ۔ مارکیٹ مکمل ہو نے کے بعد  آپ لوگوں کو بقدر رقم حصہ مل جائےگا۔اس پر والدہ اور بڑی خالہ نے اپنے اپنے مکانات جو کہ نانا کی طرف سے دیے گئے تھے ،فروخت کردیےاور والد صاحب نے بھی اپنا مکان جو سہارنپور میں تھا ،فروخت کردیا ۔ لہذا والدہ اور بڑی خالہ نے7000،7000 روپے بھیج دیے اور والد صاحب نے 10000 رقم نانا کو بھیج دی۔ پھر جب والد صاحب نے اپنا حصہ اور اپنی زوجہ اور زوجہ کی بڑی بہن کے حصے کا مطالبہ کیا توکافی حجت کے بعد والد صاحب کو 10000رقم کے مطابق حصہ دےدیا گیا،جبکہ اپنی دونوں بیٹیوں کو حصہ دینے سے انکار کیا ۔مکانات کے بارے میں کہا کہ وہ اگر چہ میں نے ان کو ہبہ کیا تھا ،لیکن وہ کسی پوشیدہ مصلحت کے بنیادپرتھا جو میں نے کسی کونہیں بتایا حقیقت میں دینے کا ارادہ نہیں تھا ۔
 اس کے بعدمیرے والد صاحب کی غیر موجود گی میں 1964ءمیں نانا نے مارکیٹ کو وقف علی الاولاد کردی  اور وقف کی دستاویز میں یہ لکھا ۔کہ جب میری نسل ختم ہوجائےگی توکراچی کے غریب مسلمانوں اور یتیم خانوں وغیرہ کو ان کا کرایہ دیا جائے گا ۔ نیز یہ بھی وقف نامہ میں لکھا کہ اس کو کوئی بیچ نہیں سکتا نہ کل مارکیٹ اور نہ ہی اپنا حصہ ۔ اب تمام وارثوں کی رضامندی سے مارکیٹ کو فروخت کیا گیا ۔ اب پوچھنا یہ ہے :
1.    مارکیٹ میں میری والدہ اور بڑی خالہ کی شراکت ہوگی یا نہیں ؟ 
2.    اگر شراکت ہے تو صرف تعمیر میں ہوگی یازمین میں بھی ہوگی، کیوں کہ زمین پہلے خریدی گئی تھی؟
تنقیح: سائل سے فون پر بات ہونے پر معلوم ہوا  کہ نانا نے مارکیٹ میں شراکت کےلیےکوئی بھی  رقم مانگی،مکانات کو فروخت کرنے کا ان کی طرف سے کوئی مطالبہ نہیں تھا۔یہ شراکت صرف مارکیٹ کےلیے تھی ، زمین کےلیے نہیں تھی۔
جب نانا نے سب سے رقم لےلی تو خاندان میں کسی وجہ سے لڑائی ہوگئی، اس لڑائی کی وجہ سے نانا نے کسی کو بھی مارکیٹ میں حصہ دینے سے انکار کردیا اور اس کے بعد مارکیٹ وقف علی الاولاد کردی۔ وقف کے بارے میں ہمیں علم نہیں ہے کہ اولاد میں تمام اولاد کو شامل کیا ہے یا صرف بیٹوں کو؟ 
مارکیٹ وقف الاولاد کے بعد کافی حجت کے بعد صرف والد صاحب کو حصہ دیا، جبکہ بیٹیوں کو یہ کہہ کر حصہ نہیں دیا کہ ان کا حصہ نہیں بنتا،  کیوں کہ کسی مصلحت کی بنیادپر وہ مکانات بیٹیوں  کے قبضے میں ہبہ کے نام پر  دیے تھے ،حقیت میں ہبہ نہیں کیےتھے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

،.2 صورت مسئولہ میں جب آپ کے  نانا نے مارکیٹ وقف کی تو اس وقت والد صاحب  اور والدہ و خالہ کی رقم بھی  مارکیٹ میں لگی ہوئی تھی، چونکہ آپ کے نانا نے آپ کے والد،والدہ اور خالہ کی رضامندی کے بغیر وہ مارکیٹ وقف کی ہے،لہذا  وہ  وقف درست نہیں ہوا۔ آپ کی والدہ اور خالہ کی مارکیٹ میں شراکت  بدستور باقی ہے اور یہ شراکت  صرف تعمیر میں ہوگی ،زمین میں نہیں ہوگی۔

حوالہ جات

قال العلامة ابن عابدين رحمه الله تعالى : ركنها في شركة العين اختلاطهما، وفي العقد اللفظ المفيد له) وشرط جوازها كون الواحد قابلا للشركة.(رد المحتار : 299/4 )
في الهندية: أما الشركة بالمال فهي أن يشترك اثنان في رأس مال فيقولا اشتركنا فيه على أن نشتري ونبيع معا. (الفتاوى  الهندية: 2/302) 
قال العلامة ابن عابدين رحمه الله تعالى : وإن كانت الأرض لأحدهما، فإن باع أحدهما لأجنبي لا يجوز.(رد المحتار : 302/4 )

واجد علی
دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی
19/رجب6144ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

واجد علی بن عنایت اللہ

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب