86458 | ایمان وعقائد | کفریہ کلمات اور کفریہ کاموں کابیان |
سوال
میری کرسمس بولنا حرام ہے یہ تو مجھے پتہ ہے ،لیکن کیا اِس سے آدمی کافر ہو جاتا ہے،میں یو کے میں رہتا ہو مجھے کسی نےمیری کرسمس بولا تھا اور میرے منہ سے نکل گیا تھینک یو ،کیا یہ شرک یا کفر ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
میری کرسمس کا مطلب ہے عیسی علیہ السلام کا یوم پیدائش مبارک ہو، البتہ دوسری طرف دیکھا جائے تو عیسائی چونکہ حضرت عیسی علیہ السلام کو اللہ کا بیٹا مانتے ہیں اور 25 دسمبر کو ان کی پیدائش کی خوشی مناتے ہیں تو بالواسطہ عیسائیوں کےعقیدے کے مطابق میری کرسمس کا مطلب یہی ہوا کہ (نعوذباللہ) اللہ کا بیٹا ہوا، لہذا خودمیری کرسمس کہنا یا کسی کے جواب میں میری کرسمس کہنا جائز نہیں ۔
البتہ اگر صحیح عقیدے کاحامل ایساکہے تو اس سے کافر نہ ہوگا ۔
حوالہ جات
قال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ:وعلم أنہ لا یفتی بکفر مسلم أمکن حمل کلامہ علی محمل حسن أو کان فی کفر خلاف .(الدر المختار :229/4)
قال العلامۃ ابن العلاء رحمہ اللہ :إن الرضا بکفر الغیر إنما یکون کفرا إذا کان یستجیز الکفر ویستحسنہ ،فأماإذا کان لا یستجیزہ ولا یستحسنہ …فھذا لا یکون کفرا .(التاتارخانیۃ :313/5)
قال العلامۃ بدر الدین رحمہ اللہ : ضابط ما يكفر به ثلاثة أمور: أحدها: ما يكون نفس اعتقاده كفرا؛ كإنكار الصانع، أو صفاته التي لا يكون صانعا إلا بها، وجحد النبوات.الثاني: صدور ما لا يقع إلا من كافر.الثالث: إنكار ما علم من الدين ضرورة؛ لأنه آيل إلى تكذيب الشارع.(مصابیح الجامع :5/322)
ارشاد احمدبن عبد القیوم
دار الافتاءجامعۃالرشید ،کراچی
19/رجب المرجب1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | ارشاد احمد بن عبدالقیوم | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |