03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
رخصتی سے پہلے لفظ” چھوڑ دیا“ سے طلاق کا حکم
86525طلاق کے احکامطلاق دینے اورطلاق واقع ہونے کا بیان

سوال

ابھی ہماری رُخصتی نہیں ہوئی، میں اور میری بیوی کسی وجہ سے ایک دوسرے سے ناراض تھے، ایک دن اُس نے مجھے کال کی اور پھر سے لڑائی شروع ہو گئی، وہ مجھے کہنے لگی: مجھے نہیں رہنا ،مجھے چھوڑ دیں۔ میں نے بولا: مجھے بہت نیند آرہی ہے، میری آنکھیں بند ہوئی جا رہی ہیں، خود میرے سے آنکھیں نہیں کھل رہی ہیں، ابھی میں بات نہیں کر سکتا، مجھے سونا ہے، کل بات کروں گا۔ وہ کہنے لگی: بولو مجھے چھوڑ دیا، بولو مجھے چھوڑ دیا۔ میں نے بولا: چھوڑ دیا۔ اس نے پھر پوچھا: چھوڑ دیا؟ میں نے کہا: ہاں۔ اس نے پھر پوچھا: طلاق دیدی مجھے؟ میں نے کہا: نہیں، خود سے کچھ بھی بولتی ہو، اور خود سے مطلب نکالتی ہو، میں نے یہ کہا ہے: بات کرنی چھوڑ دی ہے، کچھ وقت کے لیے اکیلا چھوڑ دیا ہے، اور میرے دماغ میں دور دور تک طلاق کا لفظ اس کی نیت اس کا ارادہ نہیں تھا،  اور میں  سخت غصہ ہواکہ آج کے بعد طلاق کا لفظ منہ سے نہ نکالنا۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سوال میں ذکر کردہ تفصیل کے مطابق بیوی کے سوال بولو مجھے چھوڑ دیا کے جواب میں شوہر نے کہا"چھوڑ دیا یہ صریح طلاق کے الفاظ ہیں ،چونکہ ابھی تک رخصتی نہیں ہوئی ہے۔لہذا پہلے ہی جملے سے اس کی بیوی پر ایک طلاق بائن واقع ہوچکی ہے،طلاق بائن کا حکم یہ ہے کہ نکاح فوری طور پر ختم ہوجاتا ہےاور رجوع کرنے کے لیے دوبارہ نکاح کرنا لازمی ہوتا ہے۔ ابھی تک رخصتی نہیں ہوئی تھی اس لیے عورت پر عدت گزارنا لازم نہیں ۔البتہ نکاح کے وقت جو مہر  مقرر ہوا تھا اس کا نصف شوہر پر لازم ہوگا،اس کے بعد اگر فریقین دوبارہ نکاح  کرنا چاہتے ہیں تو باہمی رضا مندی سے نئے مہر کے ساتھ دو گواہوں کی موجودگی میں نکاح کرسکتے ہیں۔

حوالہ جات

قال العلامة ابن عابدين رحمه الله :‌ فإن ‌سرحتك كناية لكنه في عرف الفرس غلب استعماله في الصريح فإذا قال " رهاكردم " أي ‌سرحتك يقع به الرجعي مع أن أصله كناية أيضا، وما ذاك إلا لأنه غلب في عرف الفرس استعماله في الطلاق وقد مر أن الصريح ما لم يستعمل إلا في الطلاق من أي لغة كانت، لكن لما غلب استعمال حلال الله في البائن عند العرب والفرس وقع به البائن ولولا ذلك لوقع به الرجعي.

(رد المحتار:299/3)

قال العلامة المرغيناني رحمه الله: " ‌وإذا ‌طلق ‌الرجل ‌امرأته ثلاثا قبل الدخول بها وقعن عليها " ...فإن فرق الطلاق بانت بالأولى ولم تقع الثانية والثالثة ".(الهداية:233/1)

قال في الهندية : أربع من النساء لا عدة عليهن: ‌المطلقة ‌قبل ‌الدخول......(الفتاوى الهندية:526/1)

قال العلامة المرغيناني رحمه الله : وإن طلقها قبل الدخول بها والخلوة ‌فلها ‌نصف ‌المسمى " لقوله تعالى: {وإن طلقتموهن من قبل أن تمسوهن} [البقرة: 237] الآية.( الهداية:199 /1)

محمد فیاض بن عطاءالرحمن

دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۲۰ رجب المرجب ۱۴۴۶ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد فیاض بن عطاءالرحمن

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب