86733 | قربانی کا بیان | وجوب قربانی کانصاب |
سوال
کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ میں اپنے والد کے ساتھ کام کرتا ہو ں اور میرے دو اور بھائی ہیں وہ بھی میرے والد کے ساتھ کام کرتے ہیں ہمارافیملی بزنس ہے اور ہم سارے ایک گھر میں رہتے ہیں ، اب پوچھنا یہ تھا کہ کیا ہم تینوں بھائیوں پر قربانی ہے یا نہیں ؟ ہم تینوں شادی شدہ ہے، ہر ایک کی بیوی کےپاس اتنا سونا ہے کہ وہ صاحب نصاب ہے ، میرے بڑے بھائی کو اتنا اختیار ہے کہ وہ چاہےجتنا خرچ کرے اختیار ہے ، لیکن باقی دو بھائیوں کو اختیار تو ہے لیکن بڑے سودے میں والد سے پوچھنا پڑتا ہے اور ظاہراً والد کا کہنا ہے کہ میری طرف سے بڑے سودے کرنے میں کسی کوکوئی اختیار نہیں، چاہے چھوٹا بھائی ہو یا بڑا ، تو اب قربانی کا کیا حکم ہے ؟ ہمارے پٹھانوں کے علاقے میں آج کل یہ عام ہوا ہے کہ وہ بیٹے جو باپ کے ساتھ کاروبار کرتے ہیں ان پر قربانی واجب ہے خاص طور شادی شدہ بیٹوں کیلئے علماءکے کہنے پر ،حالانکہ ہر بیٹے کی بیوی کے ساتھ بہت سونا ہوتا ہے جو نصاب تک پہنچا ہوا ہوتا ہے ،باپ کہ کہنے پر وہ حیلہ کے ذریعے اپنی بیوی کے سونے کو اپنے ملکیت میں لاتے ہیں اور پھر ایک قربانی کرتے ہیں تاکہ بیٹے کی بھی قربانی ہوجائے اور بہو کی بھی جو کہ بظاہرمجھے لگتا ہے بیٹے پر قربانی ہے ہی نہیں تو حیلہ کی کیا ضرورت ہے ؟ صرف بہو کی قربانی کرے تاکہ گناہ سے تو بچے ، اور عورت کو اس گھر میں کوئی اختیار بھی نہیں ہوتا ، شامی کی عبارت میں بیٹا اگر باپ کے ساتھ کام کرتا ہو تو بیٹے کی کوئی ملکیت نہیں ہے یہ کام کرنا اور محنت کرنا باپ کے ساتھ احسان ہے شراکت نہیں ، اور قربانی کا حکم ملکیت میں صاحب نصاب کا ہونا چاہیے، الأب وابنه يكتسبان في صنعة واحدة ولم يكن لهما شيء فالكسب كله للأب إن كان الابن في عياله. (ج:٤،ص:٣٢٥،ط:سعيد)
تنقیح : سائل نے مزید وضاحت فراہم کی کہ حیلہ کرنے کی صورت میں سونا دراصل بیوی کے قبضہ میں ہی رہتا ہے اور وہ صرف لفظاً شوہر کو ہبہ کرتی ہے،عملی طور پر ایسا کچھ نہیں ہوتا ہے ۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
جس بیٹے کے پاس ذاتی ملکیت میں اتنی رقم موجود ہے جس کی وجہ سے وہ صاحبِ نصاب بنتا ہو (یعنی بیٹے نے کہیں سے کمایا ہو یا وہ باپ کے ساتھ بطور اجیر کے کام کرتاہواور اس کی پاس اجرت کی رقم بقدر نصاب ہو) تو اس بیٹے پر قربانی واجب ہوگی۔وجوب قربانی میں نصاب سے مراد ساڑھے باون تولہ چاندی یا اس کی موجودہ قیمت کے برابر نقد رقم یا ضرورت سے زائد سازوسامان یا ان سب کا مجموعہ ہے۔جس بیٹے کے پاس نصاب کے بقدر ذاتی رقم نہ ہو اور وہ باپ کے ساتھ بطور معاون کے کام کرتاہوتو اس صورت میں چونکہ یہ سرمایہ باپ کاہے،لہذا بیٹے پر قربانی واجب نہ ہوگی۔
یاد رکھیں کہ اس طرح کا طریقہ اختیار کرنا کہ سونا بیوی کے قبضے میں رہے اور صرف لفظاً شوہر کو ہبہ کیا جائے، شرعاً درست نہیں ہے، لہٰذا اس صورت میں سونا بیوی کی ملکیت میں ہی شمار ہوگا اور اس پر زکاۃ اور قربانی واجب ہوں گے۔
باقی جو کاروبار بیٹے والد کے ساتھ ان کی ماتحت میں کرتےہیں وہ کاروباروالدہی کاہے ،وہ بیٹوں کا شمار نہیں ہوگا،شامیہ کی عبارت اس کے متعلق ہے ۔
حوالہ جات
قال العلامۃ أبوالحسین القدوری رحمہ اللہ :الأضحية واجبة على كل حر مسلم مقيم موسر في يوم الأضحى.(مختصر القدوری :ص،208)
قال العلامۃ المرغینانی رحمہ اللہ :قال: الأضحية واجبة على كل حر مسلم مقيم موسر في يوم الأضحى.(الھدایۃ:335/4)
قال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ :وشرائطها: الاسلام والاقامة واليسار الذي يتعلق به وجوب صدقة الفطر كما مر لا الذكورة فتجب على الانثى.
(الدر المختار:ص،645)
قال العلامۃ السرخسی رحمہ اللہ :فالحاصل: أن ما يتخلص به الرجل من الحرام أو يتوصل به إلى الحلال من الحيل فهو حسن، وإنما يكره ذلك أن يحتال في حق لرجل حتى يبطله أو في باطل حتى يموهه أو في حق حتى يدخل فيه شبهة فما كان على هذا السبيل فهو مكروه.( المبسوط للسرخسي: 30/ 210)
ارشاد احمدبن عبد القیوم
دار الافتاءجامعۃالرشید ،کراچی
27/رجب المرجب1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | ارشاد احمد بن عبدالقیوم | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |