03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مہرمیں طے شدہ زیورات کی بجائے آرٹیفیشل زیورات دینا
86738جائز و ناجائزامور کا بیانخریدو فروخت اور کمائی کے متفرق مسائل

سوال

اگر نکاح کرتے وقت میاں بیوی کے درمیان مہر سونے یا چاندی کی صورت میں مقرر کیا جائے اور پھر شوہر بیوی کو اس کی بجائے ایسے آرٹیفیشیل زیورات دے دیں جو بالکل سونے اور چاندی کے زیورات کی طرح لگ رہےہوں تو کیا وہ ادا کرنے سے شوہر کا ذمہ فارغ ہو جائے گا یا نہیں، اگر بیوی کو اس بات کا علم نہ ہو یا ہو، لیکن وہ چپ ہو جائے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

نکاح میں طے کردہ مہر شوہر پر اسی صورت میں ادا کرنا لازم ہوتاہےجس صورت میں طے کیا جائے، البتہ میاں بیوی دونوں باہمی رضامندی سے اس میں کمی ،زیادتی یا تبادلہ کرسکتے ہیں۔ صورتِ مسؤلہ میں جب مہر سونے یا چاندی کے زیورات کی صورت میں طے ہوا تھا، تو اس کی جگہ آرٹیفیشل زیورات دینے سے شوہر کا ذمہ فارغ نہیں ہوگا ،لہذا طے شدہ مہربدستور شوہر کے ذمہ باقی ہے اور دھوکہ دہی کا گناہ بھی ہوگا،تاہم اگر بیوی کو علم ہو اور وہ دلی خوشی سے معاف کردے تو اس کی گنجائش ہے۔

حوالہ جات

قال صدر الشريعة، عُبيد الله المحبوبی رحمہ اللہ:الدين الصحيح: دين لا يسقط إلا بالأداء أو الإبراء.(شرح الوقاية:4/ 88)

قال العلامۃالحصکفی رحمہ اللہ:(و) ‌الدين الصحيح (هو ما لا ‌يسقط إلا بالأداء أو الإبراء) .( رد المحتار :5/ 302)

قال العلامۃ حسين بن علي السغناقي رحمہ اللہ: ونوع من المهر هو معلوم النوع والصفة بأن يزوجها على مكيل موصوف أو موزون موصوف في الذمة فإنه يجوز ولا خيار للزوج في ذلك بل يجبر الزوج على دفعه إليها ولا يجوز أن يدفع قيمة ذلك إلا برضاها ؛لأن هذا يثبت دينا في الذمة صحيحا ولهذا جاز البيع به.(النهاية في شرح الهداية:7/ 103)

محمدشوکت

دارالافتاءجامعۃ الرشید،کراچی

28/رجب المرجب1446ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمدشوکت بن محمدوہاب

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب