86704 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
سید اظہار الدین ولد سید افتخار الدین ہاشمی،مکان نمبر بی197 ملیر کالونی کراچی میں رہائش پذیر ہوں،میرے والدین کا انتقال ہوچکاہے،ان کا ایک مکان مذکورہ پتہ بالا پر ہے،ہم 6 بہن،بھائی اس کے وارث ہیں،والد صاحب نے کبھی حالات کے پیش نظر یہ کہا تھاکہ یہ اپنی چھوٹی بیٹی کو دے کر جاؤں گا،اس وقت اس کا شوہر بے روزگار تھا،وہ بہن کسمپرسی کی حالت میں تھی ،مگر اب اس کے حالات بہت اچھے ہیں۔ہمارے والد صاحب مرحوم کے ورثہ میں 2بیٹے اور 4بیٹیاں ہیں:۔ سید اظہار الدین (بیٹا) سید اطہر جمال(بیٹا) سیدہ عمرانہ زرین (بیٹی)
سیدہ طیبہ زرین(بیٹی) سیدہ عرفانہ زرین(بیٹی) سیدہ حبیبہ ناز(بیٹی)
مذکورہ بالا مکان کی شرعی تقسیم کیسے کرنی ہے؟تفصیل سے بتادیں۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
1۔ زندگی میں اپنی جائیداد اولاد میں سے کسی کو دینا ہبہ کے حکم میں ہے،اور ہبہ میں قبضہ ضروری ہے،جس کی صورت یہ ہے کہ والداس جائیداد سےاپنے تصرفات ختم کرکے ، اس کے تمام حقوق اور سارے متعلقہ امور سے دستبردار ہوکراسے بیٹے یا بیٹی کے حوالے کردے،یہاں یہ صورت نہیں پائی گئی ہے،اس لیے یہ مکان چھوئی بیٹی کی ملکیت نہیں بنا ہے،بلکہ میراث کا حصہ ہے اور تمام ورثہ کے درمیان اپنے اپنے حصوں کے مطابق تقسیم ہوگا۔
2۔مرحوم نے بوقت ِانتقال اپنی ملکیت میں جو کچھ منقولہ وغیر منقولہ مال،جائیداد،سونا ،چاندی،نقدی اور ہر قسم کا سامان چھوڑا ہےاوراسی طرح مرحوم کا وہ قرض جو کسی کے ذمہ واجب ہو، يہ سب مرحوم کا ترکہ ہے،اس میں سب سے پہلے کفن دفن کے معتدل اخراجات(اگر کسی نے اپنی طرف سے بطور احسان نہ کیے ہوں تو) نکالے جائیں،پھر اگر میت پر قرضہ ہو تو وہ ادا کیا جائے،اگر انہوں نے وارث کے علاوہ کسی کے لیے وصیت کی ہوتو ایک
تہائی سے وہ ادا کی جائے،اس کے بعد بقیہ مال ورثہ میں تقسیم کیاجائے، تقسیم کا طریقہ کار یہ ہے:۔
میراث کے 8حصے بنائے جائیں گے،جن میں سے2حصے ہربیٹے کو ملیں گے،دونوں بیٹوں کے کل حصے4 ہوں گے۔ اور1 حصہ ہربیٹی کو ملے گا،چار بیٹیوں کے کل 4 حصے ہوں گے.
نمبر |
وارث |
عددی حصہ |
فیصدی حصہ |
1 |
سید اظہار الدین (بیٹا) |
2 |
25 |
2 |
سید اطہر جمال(بیٹا) |
2 |
25 |
3 |
سیدہ عمرانہ زرین (بیٹی) |
1 |
12.5 |
4 |
سیدہ طیبہ زرین(بیٹی) |
1 |
12.5 |
5 |
سیدہ عرفانہ زرین(بیٹی) |
1 |
12.5 |
6 |
سیدہ حبیبہ ناز(بیٹی) |
1 |
12.5 |
حوالہ جات
سید نوید اللہ
دارالافتاء،جامعۃ الرشید
28/ رجب 1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | سید نوید اللہ | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |