03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
کسی ملک کی کرنسی کوسستی قیمت میں خرید کرمہنگی قیمت میں بیچنا
86651خرید و فروخت کے احکامبیع صرف سونے چاندی اور کرنسی نوٹوں کی خریدوفروخت کا بیان

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارےمیں کہ ایک ملک کی کرنسی کوسستی قیمت میں خریدنا اور کچھ دن رکھنے کے بعداسے مہنگےداموں میں فروخت کرنا کیساہے، کیایہ جائز ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

دوملکوں کی کرنسیوں کےنقدسودےمیں مارکیٹ ریٹ یااس سےزیادہ قیمت میں فروخت کرناجائزہے، لہذااگر نقدخریدااورکچھ دن بعدنقدہی بیچناہےتوجوبھی قیمت لگائیں درست ہے، جبکہ ادھارسودےمیں مارکیٹ ریٹ میں ہی بیچناضروری ہوتاہے۔تاہم فاریکس ٹریڈنگ کےذریعےکرنسی کی خریدوفروخت کرناجائزنہیں، جس سےاحترازلازم ہے۔یہ بھی یادرہے کہ کسی ملک کی کرنسی کوسستی قیمت میں خریدکرکچھ مدت رکھنےکے بعداگراسے مہنگےداموں بیچنےسےملکی معیشت یاعوام کو معتدبہ نقصان پہنچنےکاخطرہ ہوتواس صورت میں یہ ذخیرہ اندوزی کےحکم میں ہوگا، جیسےکہ کچھ عرصہ پہلےڈالرکےبارےمیں یہ حکم بیان کیاگیاتھا؛کیونکہ اس کےنرخ بڑھنےسےدرآمدات پربہت زیادہ منفی اثرپڑرہاتھا۔

حوالہ جات

قال العلامة المرغيناني  رحمه الله تعالى: قال: "وعقد الصرف ما وقع على جنس الأثمان يعتبر فيه قبض عوضيه ‌في ‌المجلس". (الهداية: 3/ 62)

وقال العلامة الحصكفي رحمه الله تعالى: (وإلا) بأن لم يتجانسا(شرط التقابض) لحرمة النساء (فلو باع) النقدين (أحدهما بالآخر جزافا أو بفضل وتقابضا فيه) أي المجلس (صح، و) العوضان (لا يتعينان) حتى لو استقرضا فأديا قبل افتراقهما أو أمسكا ما أشار إليه في العقد وأديا مثلهما جاز. (الدرالمختار: 5/ 259)

وقال الإمام الكاساني رحمه الله تعالى:  (أما) ‌القمار فلقوله عز وجل:﴿يا أيها الذين آمنوا إنما الخمر والميسر والأنصاب والأزلام رجس﴾ [المائدة: 90] وهو ‌القمار، كذا روى ابن عباس وابن سيدنا عمر رضي الله عنهم. (بدائع الصنائع : 5/ 127)

وقال العلامة زين الدين الرازي رحمه الله تعالى: ويحرم ‌التسعير إلا إذا تعين دفعا للضرر العام.(تحفة الملوك، ص: 235)

راز محمد  بن اخترمحمد

دار الافتاء جامعۃ الرشید،کراچی

 24رجب الخیر1446ھ    

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

رازمحمدولداخترمحمد

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب