03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
لا علمی میں کلّما طلاق دینےکاحکم
86086طلاق کے احکامطلاق کے متفرق مسائل

سوال

بندہ جب کم عمر تھاتو ایسی دوعلمی شخصیات سےان کاتعلق تھاجن کےآپس میں ایک دوسرےکےساتھ تعلقات اچھےنہیں تھے، ان میں  سےایک میرے سامنےدوسرے کےبارے میں باتیں کرکےاپنےدل کا بھڑاس نکال دیتا، لیکن ساتھ میں اس کویہ خطرہ بھی ہوتا کہ کہیں میں اس کی باتیں دوسرےتک پہنچاؤں تووہ مجھ سے "کلما طلاق" کا حلف اٹھواتا، ایسےمیں بندہ بھی نادانستہ طورپرہاں کہہ دیتا، جبکہ مجھے ان کلمات کاکوئی پس منظرمعلوم نہیں تھا۔ بعدمیں نکاح کےموقع پر مجھےدل میں یہ شک ہواکہ میں نےان باتوں کااس کےشاگردوں اورمتعلقین کےسامنےاظہارکیاتھا، لیکن براہ راست اس کےسامنےپھربھی ان باتوں کا ذکرنہیں کیاتوکیااس طرح لاعلمی میں "کلما طلاق" واقع ہوگی؟

وضاحت:  سائل سےپوچھنےپرمعلوم ہواکہ زیادہ عرصہ گزرنے کی وجہ سےطلاق کےالفاظ یادنہیں آرہے ہیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

کلماطلاق کی حقیقت خاص الفاظ کوحروف شرط کےساتھ ذکرکرناہے، مثلًا یہ کہناکہ: "کلما تزوجت فهي طالق"جس کااردوترجمہ ہے:جب بھی میں نکاح کروں تومیری بیوی کوطلاق ہے تواس صورت میں جب بھی یہ شخص نکاح کرےگاتوطلاق واقع ہوجائےگی، البتہ محض یہ کہناکہ مجھ پرکلما طلاق ہےتواس سےطلاق واقع نہیں ہوتی، لہذاصورت مسؤولہ میں قسم اٹھاتے وقت اگرآپ نے"کلما طلاق"کالفظ بول کرقسم اٹھائی ہے، جبکہ آپ کوصحیح الفاظ یادبھی نہیں اورشرط کےواقع ہونےمیں شک بھی ہے، لہذااس سےطلاق واقع نہیں ہوتی۔

البتہ آپ نےچونکہ ان باتوں کاان کےمتعلقین کےسامنےاظہارکرکےغیبت کاارتکاب کیا، جوبہت بڑا گناہ ہے، لہذا اس پراللہ تعالی سےتوبہ کریں۔

حوالہ جات

قال جمعٌ من العلماءرحمهم الله تعالى: ولو دخلت كلمة كلما على نفس التزوج بأن قال: ‌كلما ‌تزوجت امرأة فهي طالق أو كلما تزوجتك فأنت طالق يحنث بكل مرة وإن كان بعد زوج آخر هكذا في غاية السروجي.(الفتاوى الهندية: 1/ 415)

وقال العلامة  ابن عابدين رحمه الله تعالى: إنه قد اشتهر في ‌رساتيق شروان أن من قال جعلت كلما أو علي كلما أنه طلاق ثلاث معلق، وهذا باطل ومن ‌هذيانات ‌العوام. اهـ . فتأمل. (رد المحتار: 3/ 247)

‌ وقال أيضًا: علم ‌أنه ‌حلف ولم يدر بطلاق أو غيره لغا كما لو شك أطلق أم لا. ولو شك أطلق واحدة أو أكثر بنى على الأقل. (الدر المختار: 3/ 283)

وقال الله تعالى: ((وَلَا يَغۡتَب بَّعۡضُكُم بَعۡضًاۚ أَيُحِبُّ أَحَدُكُمۡ أَن يَأۡكُلَ لَحۡمَ أَخِيهِ مَيۡتٗا فَكَرِهۡتُمُوهُۚ))[الحجرات: 12] 

وأخرج الإمام مسلم  في "صحيحه" من حديث أبي هريرة رضي الله عنه؛ إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال "أتدرون ما ‌الغيبة؟ " قالوا: الله ورسوله أعلم. قال: «ذكرك أخاك بما يكره» قيل: أفرأيت إن كان في أخي ما أقول؟ قال: «إن كان فيه ما تقول، فقد اغتبته. وإن لم يكن فيه، فقد بهته».(4/ 2001 ،  الحديث رقم: 2589)

     راز محمد  بن اخترمحمد

دار الافتاء جامعۃ الرشید،کراچی

    29 جمادی الاخری 1446ھ   

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

رازمحمدولداخترمحمد

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب