03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
گستاخِ رسول کی توبہ اوراس کےمال واولادکونقصان پہنچانے کاحکم
86232ایمان وعقائدکفریہ کلمات اور کفریہ کاموں کابیان

سوال

کیا فرماتے ہیں علماءکرام ومفتیان شرع اسلام ان مسائل کے بارے میں کہ:

1۔ اگر کسی شخص سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی ہو جائے، بعد میں یہی شخص پکی سچی توبہ کرے،  اس پر چند لوگوں کو گواہ بھی بنائےتو اب پوچھنایہ ہے کہ کیا اس کی تو بہ قبول ہو گی ؟ کیا وہ اس تو بہ سے دوبارہ مسلمان ہو جائے گا؟ اس کی نماز جنازہ، غسل اور مسلمانوں کے قبرستان میں تدفین، ایصال ثواب اور میراث کا کیا حکم ہے ؟

2۔  گستاخی کرنے والے شخص کو اگر لوگ قتل کر دیں تو کیا اسلام اس کی اجازت دیتا ہے کہ اس گستاخ شخص کے مال و اسباب اور جائیداد کو جلا دیا جائے اور گھراور دکانیں  ویران کی جائیں ؟

3۔ اسلام میں اگرکسی شخص نےشانِ رسول اقدس میں گستاخی کی توکیااس کی اولاداوراس کےرشتہ داربھی کافرہوجاتے ہیں؟ کیااس کے بچوں کو مدرسہ میں نہ چھوڑنا اور ان سے یہ کہنا کہ تم کافر ہو، لہٰذا تم مدرسہ سے چلے جاؤ،  ایسا برتاؤ کرنا جائز ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

بطورتمہیدیہ سمجھناچاہیےکہ جوشخص حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرتاہےتواس کی وجہ سےوہ اسلام سےخارج ہوجاتاہے، پھراگروہ اپنےجرم پربرقراررہتاہےتومرتد ہونےکی وجہ سےاسےقتل کیاجائےگا، جسے حاکم وقت یااسلامی حکومت قتل کرےگی، رعایامیں سےکسی کویہ حق حاصل نہیں کہ وہ قانون کوہاتھ میں لےکراسےقتل کرے، لیکن اگروہ گستاخی کےبعدچندلوگوں کوگواہ بناکرسچی توبہ کرےاورواپس اسلام کی طرف لوٹ آئےتواس کی توبہ معتبر ہوگی اوراس کےبعداس کےساتھ تمام معاملات مسلمانوں والےکیےجائیں گے۔

1۔ صورتِ مسئولہ میں اگرمذکورہ شخص نےواقعۃً اپنےاس جرم کےبعدکئی لوگوں کوگواہ بناکرسچی توبہ کی تھی تو اس کی توبہ معتبرہے، لہذااس کےبعداس کےساتھ تمام ترسلوک مسلمانوں والےکیےجائیں گے، چنانچہ مرنےکےبعداس کی تجہیز وتکفین،نمازجنازہ،مسلمانوں کے قبرستان میں تدفین،ایصال ثواب اورتقسیمِ میراث وغیرہ مسلمانوں کےطرزپرہی کیےجائیں گے۔

2۔ مذکورہ شخص کےمال  وجائیدادکونقصان پہنچانا ہرگزجائز نہیں، اس سےاجتناب ضروری ہے۔

3۔ مذکورہ شخص کی اولاداوررشتہ داراگربذات خوداس کےساتھ اس جرم میں ملوث نہیں،محض اس کےمرتدہوجانے سے وہ اسلام سےہرگزخارج نہیں ہوتے، لہذااس کےبچوں کوملزم قراردےکرمدرسہ سےنکالنا اورانہیں کافرکہنابہت بڑاگناہ ہے، بلکہ جوشخص ان کوکافرکہتاہےخوداس پر کفرکااندیشہ ہے،  لہذا اس سےاحتراز لازم ہے۔

حوالہ جات

قال الإمام أبو يوسف رحمه الله تعالى: وأيما رجل مسلم سب رسول الله صلى الله عليه وسلم أو ‌كذبه ‌أو ‌عابه أو تنقصه؛ فقد كفر بالله وبانت منه زوجته؛ فإن ‌تاب ‌وإلا ‌قتل. (الخراج، ص:  199)

وقال العلامة ابن عابدين رحمه الله تعالى: وكان الداعي لتأليفه ووضعه ‌وترصيفه أنى كنت ذكرت في كتابي "العقود الدريه تنقح الفتاوى لحامديه" نبذة من أحكام هذا الشقى اللعين الذى خلع من عنقه ربقة الدين  بسبب استطالته على سيد المرسلين وحبيب رب العالمين، ولكنى على حسب ما ظهر لى من النقول والأدلة القوية أظهرت الانقياد وتركت العصبية، وملت إلى قبول توبته وعدم قتله إن رجع إلى الإسلام.(تنبيه الولاة،ص: 315)

وقال أيضًا: أقول فقد تحرر من ذلك بشهادة هؤلاء العدول الثقات المؤتمنين أن مذهب أبى حنيفة قبول التوبة ‌كمذهب ‌الشافعي. (تنبيه الولاة،ص: 323)

وقال العلامةالكاساني  رحمہ اللہ تعالی:  وأما ‌شرائط ‌جواز ‌إقامتها فمنها ما يعم الحدود كلها، ومنها ما يخص البعض دون البعض، أما الذي يعم الحدود كلها فهو الإمامة: وهو أن يكون المقيم للحد هو الإمام أو من ولاه الإمام وهذا عندنا.(بدائع الصنائع : 7/ 57)

وقال العلامة الزيلعي  رحمہ اللہ تعالی:  قال رحمه الله: (‌ويزول ‌ملك ‌المرتد عن ماله زوالا موقوفا، فإن أسلم عاد ملكه، وإن مات أو قتل على ردته ورث كسب إسلامه وارثه المسلم بعد قضاء دين إسلامه، وكسب ردته فيء بعد قضاء دين ردته). (تبيين الحقائق : 3/ 285)

وقال العلامة الكاساني رحمه الله تعالى: وتقبل شهادة ولد الزنا كان عدلا لعمومات الشهادة؛ لأن زنا الوالدين لا يقدح في عدالته لقوله سبحانه وتعالى {‌ولا ‌تزر ‌وازرة وزر أخرى} [الأنعام: 164].(بدائع الصنائع:6/ 269)

وقال العلامة ابن عابدين رحمه الله تعالى: قال في النهر: وفي الذخيرة المختار للفتوى أنه ‌إن ‌أراد ‌الشتم ولا يعتقده كفرا لا يكفر وإن اعتقده كفرا فخاطبه بهذا بناء على اعتقاده أنه كافر يكفر؛ لأنه لما اعتقد المسلم كافرا فقد اعتقد دين الإسلام كفرا. اهـ. (رد المحتار:4/ 69)

      راز محمدبن اخترمحمد

دار الافتاء  جامعۃ الرشید،کراچی

      7رجب الخیر1446ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

رازمحمدولداخترمحمد

مفتیان

مفتی محمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب