87109 | زکوة کابیان | سونا،چاندی اور زیورات میں زکوة کے احکام |
سوال
میرے پاس تقریباً 30 گرام طلائی زیورات ہیں، جو تقریباً ڈھائی تولہ بنتے ہیں۔ مجھے اس پر کتنی زکوٰۃ ادا کرنی ہوگی؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
زکوٰۃ کی ادائیگی کے دن زیورات کی قیمتِ فروخت یعنی وہ قیمت، جس پر آپ انہیں بازار میں کسی سنار کو فروخت کر سکتے ہیں، معتبر ہوگی۔ اسی قیمت کا ڈھائی فیصد بطور زکوٰۃ ادا کرنا لازم ہوگا۔ مثلاً اگر ادائیگی کے دن مذکورہ زیورات کی قیمت دو لاکھ روپے ہو، تو اس پر پانچ ہزار روپے زکوٰۃ واجب ہوگی۔
واضح رہے کہ اگر مذکورہ زیورات کے ساتھ کوئی نقدرقم،مالِ تجارت یا چاندی وغیرہ نہ ہو تو آپ کے اوپر زکوٰۃ واجب نہیں۔
حوالہ جات
بدائع الصنائع :22/2
"لأن الواجب الأصلي عندهما هو ربع عشر العين وإنما له ولاية النقل إلى القيمة يوم الأداء فيعتبر قيمتها يوم الأداء، والصحيح أن هذا مذهب جميع أصحابنا."
وفیہ أیضاً18/2:
"فأما إذا كان له ذهب مفرد فلا شيء فيه حتى يبلغ عشرين مثقالا فإذا بلغ عشرين مثقالا ففيه نصف مثقال؛ لما روي في حديث عمرو بن حزم "والذهب ما لم يبلغ قيمته مائتي درهم فلا صدقة فيه فإذا بلغ قيمته مائتي درهم ففيه ربع العشر"وكان الدينار على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم مقوما بعشرة دراهم."
جمیل الرحمٰن بن محمد ہاشم
دارالافتاء جامعۃ الرشید،کراچی
8رمضان المبارک1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | جمیل الرحمٰن ولدِ محمد ہاشم | مفتیان | مفتی محمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب |