03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بیوہ خاتون کو نکاح کی وجہ سےمیراث سے محروم کرنا قطعاً جائز نہیں!
87151میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

ہماری خالہ کا شوہرکئی سال پہلے وفات پا گیا ہے۔ اب شوہر کے گھر والے انہیں کہتے ہیں کہ اگر آپ دوسری جگہ نکاح کریں گی تو میراث نہیں ملے گی۔ کیا شوہر کے گھر والے اس بنیاد پر خالہ کو میراث سے محروم کر سکتے ہیں؟ شرعی حکم کیا ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

بیوہ خاتون کو عدتِ وفات گزرنے کے بعد دوسری جگہ نکاح کرنے کا حق اللہ پاک نے  دیا ہے۔ اسی طرح میراث میں بھی بیوی کا حصہ قرآن پاک سے ثابت ہے۔ اب اگر کوئی کسی خاتون کو یہ حق دینے کے لیے تیار نہیں تو گویا وہ اللہ کے فیصلے کو تبدیل کر رہا ہے، اور اللہ کے فیصلے کو تبدیل کرنا سخت ترین گناہ ہےاور شریعت میں اس پرسخت وعید آئی ہے۔ لہٰذا شوہر کے گھر والوں کا آپ کی خالہ کو دوسری جگہ نکاح سے منع کرنا یا اس بنیاد پر میراث سے محروم کرنا انتہائی قبیح فعل اور شرعاً ناجائز ہے۔ آپ کی خالہ دوسری جگہ نکاح بھی کر سکتی ہیں اور میراث میں بھی دیگر ورثہ کی طرح برابر کی حقدار ہیں۔

حوالہ جات

سورۂ نساء میں میراث کے سارے حصے بیان کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:

﴿تِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ وَمَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ يُدْخِلْهُ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا وَذَلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ (13) وَمَنْ يَعْصِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيَتَعَدَّ حُدُودَهُ يُدْخِلْهُ نَارًا خَالِدًا فِيهَا وَلَهُ عَذَابٌ مُهِينٌ (14)﴾  )ألنساء:(13,14

ترجمہ: یہ اللہ کی مقرر کی ہوئی حدود ہیں، اور جو شخص اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے گا، وہ اس کو ایسے باغات میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی، ایسے لوگ ہمیشہ ان (باغات) میں رہیں گے، اور یہ زبردست کامیابی ہےاور جو شخص اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے گا اور اس کی مقرر کی ہوئی حدود سے تجاوز کرے گا، اسے اللہ دوزخ میں داخل کرے گا جس میں وہ ہمیشہ رہے گا، اور اس کو ایسا عذاب ہوگا جو ذلیل کر کے رکھ دے گا(آسان ترجمہ قرآن:(254/1

أخرج الإمام البخاري رحمہ اللہ  عن سالم، عن أبيه رضي  اللہ عنہ، قال: قال النبي صلى اللہ عليه وسلم: من أخذ من الأرض شيئًا بغير حقه ،خسف به يوم القيامة إلى سبع أرضين.

(البخاري:439/2،رقم  الحدیث:(2454

و عن أنس قال : قال رسول اللہ صلى اللہ عليه و سلم :  من قطع ميراث وارثه ،قطع اللہ ميراثه من الجنة يوم القيامة.( مشکوٰۃالمصابیح:926/2،بیروت(

﴿وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنْكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا يَتَرَبَّصْنَ بِأَنْفُسِهِنَّ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا فَإِذَا بَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِيمَا فَعَلْنَ فِي أَنْفُسِهِنَّ بِالْمَعْرُوفِ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ ﴾ (البقرۃ:(234

ترجمہ:اور تم میں سے جو لوگ وفات پاجائیں، اور بیویاں چھوڑ کر جائیں تو وہ بیویاں اپنے آپ کو چار مہینے اور دس دن انتظار میں رکھیں گی، پھر جب وہ اپنی (عدت کی) میعاد کو پہنچ جائیں تو وہ اپنے بارے میں جو کاروائی (مثلا دوسرا نکاح) قاعدے کے مطابق کریں تو تم پر کچھ گناہ نہیں، اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے پوری طرح باخبر ہے۔(آسان ترجمہ قرآن: (148/1

عن علي بن أبي طالب "أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال له: ‌يا ‌علي، ‌ثلاث ‌لا ‌تؤخرها: ‌الصلاة ‌إذا ‌أتت، ‌والجنازة ‌إذا ‌حضرت، ‌والأيم ‌إذا ‌وجدت ‌لها ‌كفؤا."( سنن الترمذي:373/2،رقم الحدیث:(1075

جمیل الرحمٰن بن محمد ہاشم 

دارالافتاء جامعۃ الرشید،کراچی

8رمضان المبارک1446ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

جمیل الرحمٰن ولدِ محمد ہاشم

مفتیان

مفتی محمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب