87200 | روزے کا بیان | نفلی روزے کا بیان |
سوال
میں نے نفلی روزہ رکھا تھا، بعد میں توڑ دیا۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ مجھ پر کفارہ بھی لازم ہے۔ کیا مجھ پر کفارہ واجب ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
بغیر کسی عذر کے نفلی روزہ توڑنا مناسب نہیں ہے۔ البتہ، عذر کی بنا پر توڑنے کی صورت میں صرف قضا واجب ہوگی، کفارہ لازم نہیں ہوگا۔
حوالہ جات
قال أصحاب الفتاویٰ الھندیۃ رحمھم اللہ : ومن دخل فی صوم التطوع ،ثم أفسدہ قضاہ ،کذا فی الھدایۃ.وقال : ولا کفارۃ بإفساد صوم غیر رمضان ،کذا فی الکنز.(الفتاوی الھندیۃ:1/237)
قال العلامۃ علاء الدین رحمہ اللہ :إذا أفطر فی صوم التطوع ،فإن کان بعذر یحل. وفی الذخیرۃ:ذکر فی کتاب الصوم للحسن بن زیاد فی مواضع أنہ لا یفطر ،وفی موضع آخر إذا بدا لہ أن یفطر،کان أبوحنیفۃ رحمہ اللہ یقول:لابأس بأن یفطر ,ویقضی مکانہ.( الفتاوی التاتارخانیۃ:3/401)
جمیل الرحمٰن بن محمد ہاشم
دارالافتاء جامعۃ الرشید،کراچی
19رمضان المبارک1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | جمیل الرحمٰن ولدِ محمد ہاشم | مفتیان | مفتی محمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب |