87249 | ایمان وعقائد | کفریہ کلمات اور کفریہ کاموں کابیان |
سوال
اسکول والےکسی كتب اور وردی فروش )اسٹیشنر( سے معاہدہ کرلیتے ہیں کہ آپ ہماری كتب اور کاپیاں ركھیں، ہم آپ کےپاس طلبہ بھیجیں گےاورآپ ہمیں كمیشن دیں گے، اس کاشرعا کیا حکم ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
اسکول والے چونکہ طلبہ اور فروخت کنندہ کے درمیان رابطے کا کردار ادا کرتے ہیں اور یہ ایک جائز کام ہے، لہذااس کےعوض فروش کنندہ سےطے شدہ کمیشن لینا شرعاً جائز ہے، بشرطیکہ اس عمل کی وجہ سے،فروخت ہونےوالے متعلقہ سامان کی قیمت اور معیار عام معمول سے واضح طور پرمتفاوت نہ ہو،اور اسکول والے بچوں کو اسی کتب یا سٹیشنری فروش سے چیزیں خریدنے پر مجبور نہ کرتے ہوں،ورنہ ایسا عمل مکروہ ہوگا۔
حوالہ جات
ردالمحتار: (باب الإجارة الفاسدة، 47/6، ط: دار الفک)
إجارة السمسار والمنادي والحمامي والصكاك وما لا یقدر فیه الوقت ولا العمل تجوز لما کان للناس بہ حاجة ویطیب الأجر الماخوذ لو قدر أجر المثل
و فيه ايضا: (مطلب في أجرة الدلال، 63/6، ط: سعید)
"وفي الدلال والسمسار یجب أجرالمثل وما تواضعوا علیه أن في کل عشرة دنانیر کذا، فذاك حرام علیهم،
وفي الحاوي: سئل محمد بن سلمة عن أجرة السمسار، فقال: أرجوا أن لاباس به، وإن کان في الأصل فاسدا لکثرة التعامل وکثیر من هذا غیر جائز، فجوزوه لحاجة الناس إلیه کدخول الحمام
نواب الدین
دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی
۱۸شوال۱۴۴۶ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | نواب الدین | مفتیان | مفتی محمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب |