87274 | زکوة کابیان | صدقات واجبہ و نافلہ کا بیان |
سوال
کیافرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ
جب سے میں عاقل و بالغ ہوا ہوں، میں نے یہ مسئلہ بارہا پڑھا اور سنا ہے کہ صدقۂ فطر اُن پر واجب ہوتا ہے جن پر زکوٰۃ فرض ہوتی ہے۔ لیکن آج، مؤرخہ 28 مارچ 2025ء کو، ایک صاحب سے سنا کہ زکوٰۃ اور صدقۂ فطر کے نصاب میں فرق ہے۔ بالکل اسی طرح ضربِ مومن کے "فضائل و مسائلِ عید الفطر" ایڈیشن میں بھی حضرت مفتی محمد صاحب مدّ ظلّہ نے یہی بات تحریر فرمائی ہے۔لہٰذا گزارش ہے کہ اس مسئلے میں راجح اور مفتی بہ قول واضح فرما دیں۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
زکوٰۃ اور صدقۂ فطر کے نصاب میں یقیناً فرق ہے۔ ضروری نہیں کہ جس پر زکوٰۃ لازم نہ ہو، اس پر صدقۂ فطر بھی لازم نہ ہو۔ بلکہ ایسا ہو سکتا ہے کہ ایک شخص پر زکوٰۃ تو فرض نہ ہو، مگر صدقۂ فطر واجب ہو۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ دونوں کے نصاب میں کچھ فرق ہے۔
زکوٰۃ جانوروں کے علاوہ صرف چار چیزوں پر واجب ہوتی ہے:
- سونا
- چاندی
- نقدی
- مالِ تجارت
جبکہ صدقۂ فطر کے نصاب میں ان چار چیزوں کے ساتھ گھر میں موجود وہ سامان بھی شامل کیا جاتا ہے جو استعمال میں نہ ہو اور ضرورت سے زائد ہو۔
لہٰذا ممکن ہے کہ کسی شخص کے پاس سونا، چاندی یا نقدی زکوٰۃ کے نصاب (یعنی ساڑھے باون تولہ / 612.36 گرام چاندی کی مالیت) کے برابر نہ ہو، جس کی وجہ سے اس پر زکوٰۃ واجب نہ ہو۔ لیکن اگر اس کے پاس موجود ضرورت سے زائد سامان کو شامل کر لیا جائے تو اس کی مجموعی مالیت نصاب کے برابر یا اس سے زائد بن جاتی ہو، تو ایسی صورت میں اس پر صدقۂ فطر واجب ہوگا۔
لہٰذا، اگر کوئی شخص بالغ ہونے کے بعد صاحبِ نصاب رہا ہے، تو جتنے سالوں کا صدقۂ فطر اُس نے ادا نہیں کیا، اس کی ادائیگی اس پر واجب ہے۔
حوالہ جات
الھندیة: (229/5، ط: دار الفکر(
)وَأَمَّا) (شَرَائِطُ الْوُجُوبِ) : مِنْهَا الْيَسَارُ وَهُوَ مَا يَتَعَلَّقُ بِهِ وُجُوبِ صَدَقَةِ الْفِطْرِ دُونَ مَا يَتَعَلَّقُ بِهِ وُجُوبُ الزَّكَاةِ.
الفتاوى الهندية (1/ 191):
وهي واجبة على الحر المسلم المالك لمقدار النصاب فاضلاً عن حوائجه الأصلية، كذا في الاختيار شرح المختار، ولايعتبر فيه وصف النماء، ويتعلق بهذا النصاب وجوب الأضحية، ووجوب نفقة الأقارب، هكذا في فتاوى قاضي خان.
الفتاوى الهندية (1/ 192):
"وإن أخروها عن يوم الفطر لم تسقط، وكان عليهم إخراجها، كذا في الهداية".
البحر الرائق:
"فإن الجهل بالأحكام في دار الإسلام ليس بمعتبر."(كتاب الصوم ، جلد : 2 ، صفحه : 282 ، طبع : دار الکتاب الاسلامی)
سیدحکیم شاہ عفی عنہ
دارالافتاء جامعۃ الرشید
24/شوال 1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | سید حکیم شاہ | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |