03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
صریح الفاظ سے تین طلاق کا حکم
87305طلاق کے احکامتین طلاق اور اس کے احکام

سوال

میں، فاطمہ  بنت ابوبکر (مرحوم)، مکمل ہوش و حواس میں یہ اقرار کرتی ہوں  کہ میرے شوہر عمران نے مجھے اس سے قبل متعدد بار طلاق دی ہے اور حالیہ بار انہوں نے وائس میسج میں تین واضح الفاظ میں مجھے طلاق دی ہے۔ اس بات کے ثبوت کے طور پر میں نے ان کا وائس میسج آپ حضرات کو ارسال کر دیا ہے۔گزشتہ دو سال سے میں اپنے والدین کے گھر مقیم ہوں اور میرے والدین ہی میرے اور میرے بچوں کے اخراجات برداشت کر رہے تھے۔ اب میرے والد کا انتقال ہوئے چار ماہ ہو چکے ہیں۔میرا شوہر مختلف قسم کے نشوں میں مبتلا ہے۔اب میں آپ حضرات سے درخواست کرتی ہوں کہ شریعتِ محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق مجھے رہنمائی فراہم فرمائیں:کیا میں اپنے بچوں کی کفالت کے پیش نظر کسی اور سے نکاح کر سکتی ہوں؟کیونکہ میرے پاس اپنے اور بچوں کے اخراجات کے لیے کوئی دوسرا ذریعہ موجود نہیں۔میرے گھر میں صرف میری والدہ موجود ہیں، اور اس کے علاوہ میرا کوئی سہارا نہیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورتِ مسئولہ میں سائلہ کے شوہر نے صریح الفاظ میں سائلہ کو تین بار طلاق دی ہے، جس کے نتیجے میں سائلہ پر تینوں طلاقیں واقع ہوچکی ہیں اور حرمتِ مغلظہ ثابت ہوچکی ہے۔ اس کے بعد رجوع ممکن نہیں ہے، اور حلالہ شرعیہ کے بغیر دوبارہ نکاح نہیں ہوسکتا۔ تاہم، چونکہ سائلہ دو سال سے والدین کے گھر پر ہے اور بظاہر عدت بھی مکمل ہوچکی ہے، اس لیے اب وہ کسی دوسرے شخص سے نکاح کرنے میں آزاد ہے۔

حوالہ جات

(الفتاوی الھندیة 1/ 473(

وإن كان الطلاق ثلاثا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها كذا في الهداية.

محمد ادریس

دارالافتاء جامعۃ الرشید،کراچی

29 ٖشوال 1446ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد ادریس بن محمدغیاث

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب