87325 | طلاق کے احکام | مدہوشی اور جبر کی حالت میں طلاق دینے کا حکم |
سوال
شوہر نے اپنے والدین کے دباؤ میں آکر بیوی کو طلاق دی، لیکن طلاق کے الفاظ اس نے خود زبان سے ادا نہیں کیے، بلکہ کسی اور شخص نے ایک پیراگراف تیار کیا جس میں کچھ یوں لکھا تھا:"میں، فلاں بن فلاں، اپنے ہوش و حواس میں، بغیر کسی نشے کے، اپنی بیوی (فلاں بنت فلاں) کو طلاق، طلاق، طلاق دیتا ہوں۔"یہ پیراگراف شوہر کو پڑھ کر سنایا گیا، پھر شوہر اور بیوی دونوں نے اس پر دستخط کیے، اور چار گواہان نے بھی دستخط کیے۔اب سوال یہ ہے کہ کیا اس صورت میں ایک طلاق واقع ہوئی ؟
تنقیح : سائل سے فون پر بات ہوئی۔ انہوں نے بتایا کہ والد صاحب نے دھمکی دی ہے کہ اگر میں نے دستخط نہ کیے تو وہ مجھ سے ہر قسم کا تعلق ختم کر دیں گے اور جائیداد وغیرہ سے بھی بے دخل کر دیں گے۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
جس وقت شوہر سے طلاق نامے پر دستخط لیے گئے، اُس وقت والد صاحب نے اپنے بیٹے سے طلاق کا مطالبہ کرتے ہوئے یہ دھمکی دی تھی کہ اگر تم نے دستخط نہیں کیے تو ہم تم سے تعلق ختم کر دیں گے اور تمہیں جائیداد وغیرہ سے بھی محروم کر دیں گے۔ اگر دستخط نہ کرنے کی صورت میں شوہر کو یقین یا غالب گمان تھا کہ وہ واقعی ایسا کر گزریں گے، اور اس کے نتیجے میں ایسی غیر معمولی صورتِ حال پیش آتی جسے عام طور پر برداشت نہیں کیا جاتا، تو محض طلاق نامے پر دستخط کرنے سے طلاق واقع نہیں ہوئی۔
حوالہ جات
(رد المحتار: 3/236)
وفي البحر: أن المراد الإكراه على التلفظ بالطلاق، فلو أكره على أن يكتب طلاق امرأته، فكتب لاتطلق لأن الكتابة أقيمت مقام العبارة باعتبار الحاجة ولا حاجة هنا، كذا في الخانية.
(الدر المختار :6/ 128)
( وشرطه ) أربعة أمور ( قدرة المكره على إيقاع ما هدد به سلطانا أو لصا ) أو نحوه ( و ) الثاني (خوف المكره ) بالفتح ( إيقاعه ) أي إيقاع ما هدد به ( في الحال ) بغلبة ظنه ليصير ملجأ ( و ) الثالث (كون الشيء المكره به متلفا نفسا أو عضوا أو موجبا عما يعدم الرضا ) وهذا أدنى مراتبه وهو يختلف باختلاف الأشخاص فإن الأشراف يغمون بكلام خشن والأراذل ربما لا يغمون إلا بالضرب المبرح. ابن كمال ( و ) الرابع ( كون المكره ممتنعا عما أكره عليه قبله ) إما ( لحقه ) كبيع ماله ( أو لحق ) شخص ( آجر ) كلإتلاف مال الغير ( أو لحق الشرع ) كشرب الخمر والزنا ( فلو أكره بقتل أو ضرب شديد ) متلف لا بسوط أو سوطين.
محمد ادریس
دارالافتاء جامعۃ الرشید،کراچی
27 ٖ شوال1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد ادریس بن محمدغیاث | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |