87331 | طلاق کے احکام | طلاق دینے اورطلاق واقع ہونے کا بیان |
سوال
عبدالشکور ولد حاجی غلام جعفر نے عبدالمجید ولد حاجی غلام جعفر سے پوچھا کہ ’’حال دو طلاق دے دی ہے؟ ‘‘عبدالمجید نے کہا:’’دے دی ہے‘‘۔ عبدالمجید نے کہا:’’ گنجائش تو نہیں رہی‘‘ تو عبدالمجید نے کہا: ’’نہیں‘‘۔
(وضاحت: مذکورہ بالا بیان سے پہلے عبدالمجید ولد حاجی غلام جعفر کا بیان یہ تھا کہ اسے نہیں یاد کہ اس نے غصہ میں کتنی طلاقیں دی ہیں۔سابقہ بیان اور فتوی لف کیا گیا ہے۔)
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
صورت مسئولہ میں جب عبدالمجید ولد حاجی غلام جعفر نے اقرار کر لیا کہ اس نے اپنی بیوی کو دو طلاقیں دی ہیں تو اس کی بیوی پر دو رجعی طلاقیں واقع ہوگئی ہیں، جس کا حکم یہ ہے کہ عدت کے دوران شوہر اگر رجوع کرنا چاہے تو کر سکتا ہے، رجوع کا طریقہ یہ ہے کہ زبان سے کہہ دے کہ "میں نے رجوع کرلیا" تو رجوع ہوجائے گا اور اگر زبان سے کچھ نہ کہے، مگر آپس میں میاں بیوی کا تعلق قائم کرلے تب بھی رجوع ہو جائے گا، البتہ اگر عدت گزر گئی تو نکاح ٹوٹ جائے گا،پھر باہمی رضامندی سے نیا مہر مقرر کرکے گواہوں کی موجودگی میں دوبارہ نکاح کرنا ہوگا، نیز رجوع یا نکاح جدید کرنے کے بعد اب شوہر(عبدالمجیدولد حاجی غلام جعفر) کو صرف ایک طلاق دینے کا اختیار باقی ہوگا ۔
حوالہ جات
الدر المختار شرح تنوير الأبصار وجامع البحار (ص213):
فروع: كرر لفظ الطلاق وقع الكل،
حاشية ابن عابدين = رد المحتار ط الحلبي (3/ 293):
(قوله كرر لفظ الطلاق) بأن قال للمدخولة: أنت طالق أنت طالق أو قد طلقتك قد طلقتك أو أنت طالق قد طلقتك أو أنت طالق وأنت طالق،
الهداية في شرح بداية المبتدي (2/ 254):
وإذا طلق الرجل امرأته تطليقة رجعية أو تطليقتين فله أن يراجعها في عدتها رضيت بذلك أو لم ترض " لقوله تعالى: {فأمسكوهن بمعروف} [البقرة: 231]
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (3/ 180):
فإن طلقها ولم يراجعها بل تركها حتى انقضت عدتها بانت، وهذا عندنا،
ارسلان نصیر
دارالافتاء ،جامعۃ الرشید ،کراچی
03 /ذی قعدہ/1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | راجہ ارسلان نصیر بن راجہ محمد نصیر خان | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب |