03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
سرمایہ کاری پر متعین نفع کاحکم
87297مضاربت کا بیانمتفرّق مسائل

سوال

ڈیری ملک کے مالک کے ساتھ د س لاکھ روپے  انویسٹ کیے،جس سے  ایک گائے لی پھر اس کے دودھ اور بچھڑے  کی مد میں اخراجات نکال کر  جو بھی منافع ہو گا، اس سےہر ماہ 20 سے 28 ہزار روپےتک دس لاکھ کی رقم پر وصول کرنا کیسا ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مسئولہ میں سائل کی جانب سے  ڈیری فارم کے مالک کوجو دس لاکھ روپے گائے خرید کر دودھ کا کاروبار کرنے کے لئےدیے گئےہیں، اس معاملہ کو شرعا "عقد مضاربہ "کہتے ہیں۔ مضاربت درست ہونے کی ایک شرط یہ ہے کہ نفع میں رب المال (اصل رقم کا مالک)اور مضارب (عمل کرنے والا)دونوں کا حصہ متعین رقم کی شکل میں طے نہ ہو، بلکہ فیصدی تناسب سے طے ہونا ضروری ہے۔

 مذکورہ صورت  میں چونکہ سرمایہ فراہم کرنے والے(رب المال)نے اپنے لیے مخصوص رقم بطور نفع مقرر  کی ہے، جس کی وجہ سے یہ معاملہ شرعا  درست نہیں۔نفع مقرر کرنے کا درست طریقہ یہ ہے کہ  سرمایہ فراہم کرنے  والا مخصوص رقم بطور نفع مقرر کرنے کے بجائے نفع کا فیصدی حصہ مقرر کرے، مثلا  ڈیری فارم کے مالک  سے کہے کہ اخراجات نکال کر جو بھی نفع ہوگا، اس کا  پچاس فیصد میرا (رب المال  کا )ہو گا اور  پچاس فیصد آپ ( عامل کا)ہو گا۔

حوالہ جات

الهداية في شرح بداية المبتدي (3/ 200):

المضاربة عقد على الشركة بمال من أحد الجانبين ومراده الشركة في الربح وهو يستحق بالمال من أحد الجانبين والعمل من الجانب الآخر.

البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري» (7/ 264):

الرابع أن يكون الربح بينهما شائعا كالنصف والثلث لا سهما معينا ‌يقطع ‌الشركة ‌كمائة درهم أو مع النصف عشرة الخامس أن يكون نصيب كل منهما معلوما فكل شرط يؤدي إلى جهالة الربح فهي فاسدة وما لا فلا۔

حسن علی عباسی

دارالافتاء جامعۃ الرشید،کراچی

28/شوال /1446ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

حسن علی عباسی ولد ذوالفقار علی عباسی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب