03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
عرفہ کے دن ظہر اور عصر کی نماز کا حکم
87372حج کے احکام ومسائلحج کے جدید اور متفرق مسائل

سوال

۹ ذی الحجہ کو میدان عرفات کی مسجد،مسجد نمرہ میں ظہر اور عصر کی نماز ایک ساتھ با جماعت ادا کی جاتی ہے، جس میں حنفی حضرات کہتے ہیں کہ دو کے بجائے چار رکعت ادا کی جائے جب کہ امام دو رکعت ہی پڑھاتا ہے، کیا یہ قول درست ہے؟ اگر ہاں تو اس کی کیا وجہ ہے اور کس طرح پڑھی جائے امام کے ساتھ یا الگ جماعت کروائیں ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر کوئی شخص مکہ مکرمہ میں پندرہ دن قیام کی نیت کرتا ہے  ، تو وہ شخص  منٰی اور مزدلفہ میں مقیم شمار ہوگا اور  پوری نماز ادا کرے گا۔لیکن اگر اس کے پندرہ دن قیام کی نیت نہیں ہے، تو وہ شخص مسافر ہوگا اور منٰی، عرفات اور مزدلفہ میں قصر (دو رکعت) نماز پڑھے گا۔

مسجد نمرہ عرفات میں امام  اہل مکہ (مقیم) ہونے کے باوجود بھی  دو رکعت پڑھاتا ہے ، کیونکہ ان حضرات كے نزدیک مقیم بھی افعال حج کی وجہ سے قصر کرے گا۔لہذا امام اگر مسافر نہیں ہے اور اس کے باوجود بھی قصر نماز پڑھاتا ہے تو مقیم حجاج کو چاہئے کہ اپنے  اپنے خیموں  میں ظہر اور عصر کی نمازیں اپنے اوقات پر ادا کریں ،کیونکہ قصر صرف امام مسافر کر سکتا ہے، اگر امام مقیم ہو تو اس کو پوری نماز پڑھنی ہوگی۔

حوالہ جات

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (2/ 152):

فأما الظهر والعصر فهما على حالهما لم يتغيرا؛ لأنهما كظهر سائر الأيام، وعصر سائر الأيام، والحادث ليس إلا اجتماع الناس، واجتماعهم للوقوف لا للصلاة، وإنما اجتماعهم في حق الصلاة حصل اتفاقا ثم إن كان الإمام مقيما من أهل مكة يتم كل واحدة من الصلاتين أربعا أربعا، والقوم يتمون معه، وإن كانوا مسافرين؛ لأن المسافر إذا اقتدى بالمقيم في الوقت يلزمه الإتمام؛ لأنه بالاقتداء بالإمام صار تابعا له في هذه الصلاة، وإن كان الإمام مسافرا يصلي كل واحدة من الصلاتين ركعتين ركعتين، فإذا سلم يقول لهم: أتموا صلاتكم يا أهل مكة فإنا قوم سفر.

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (1/ 98):

وذكر في كتاب المناسك أن الحاج إذا دخل مكة في أيام العشر ونوى الإقامة خمسة عشر يوما أو دخل قبل أيام العشر لكن بقي إلى يوم التروية أقل من خمسة عشر يوما ونوى الإقامة لا يصح؛ لأنه لا بد له من الخروج إلى عرفات فلا تتحقق نية إقامته خمسة عشر يوما فلا يصح.

محمد اسامہ فاروق

دارلافتاء جامعۃ الرشید کراچی

5/ذوالقعدہ/1446ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اسامہ فاروق بن محمد طاہر فاروق

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب