87528 | پاکی کے مسائل | نجاستوں اور ان سے پاکی کا بیان |
سوال
وضو اور غسل کرنے سے پہلے بیرئیرز کی چیکنگ کتنی باریکی سے کرنی چاہیے؟ کیا مجھے قریب سے چیکنگ کرنی چاہیے یا وضو اور غسل کرتے وقت صرف ایک بار پانی یا صابن سے دھونا کافی ہوگا ؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
جسم پر لگنے والی ہر چیز جیسے تھوڑی بہت میل کچیل اور دھول مٹی وضواور غسل میں پانی کے جسم تک پہنچنے میں مانع نہیں ہوتی،بلکہ یہ ایک بار پانی بہادینے سے بھی زائل ہوجاتی ہے،اس لیے وضو اور غسل سے پہلےجسم پرپانی پہنچنے سے مانع کسی چیز یا بیرئیرز کی چیکنگ میں زیادہ باریکی اور مبالغہ سےکام لینے کی ضرورت نہیں ہے،البتہ اگر کوئی تہہ دار یا ناپاک چیز لگی ہوتوغسل سے پہلےاسے اچھی طرح دھوکر زائل کر لینا سنت ہے،باقی وضواور غسل میں بدن پر ہاتھ پھیرکر ملنا یا صابن استعمال کرلینا مستحب ہے ،جبکہ وضومیں سرکے مسح کے علاوہ باقی اعضاء کا تین بار دھونااور غسل میں پورے جسم پر تین بار پانی بہانا سنت ہے۔
حوالہ جات
الهداية في شرح بداية المبتدي (1/ 16،19):
وتكرار الغسل إلى الثلاث ؛ لأن النبي عليه الصلاة والسلام توضأ مرة مرة وقال: " هذا وضوء لا يقبل الله تعالى الصلاة إلا به "، وتوضأ مرتين مرتين وقال: " هذا وضوء من يضاعف الله له الأجر مرتين" ،وتوضأ ثلاثا ثلاثا وقال: " هذا وضوئي ووضوء الأنبياء من قبلي، فمن زاد على هذا أو نقص فقد تعدى وظلم "، و الوعيد لعدم رؤيته سنة... قال:وسنته أن يبدأ المغتسل فيغسل يديه وفرجه ويزيل نجاسة إن كانت على بدنه.
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار:1/ 152):
(لا دلكه) لأنه متمم، فيكون مستحبا لا شرطا، خلافا لمالك.
محمدعبدالمجیدبن مریدحسین
دارالافتاء جامعۃ الرشید ،کراچی
05/ذوالقعدہ 1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمدعبدالمجید بن مرید حسین | مفتیان | مفتی محمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب |