03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
رنگ ،ناخن پالش اورمٹی  وغیرہ لگے رہنےمیں وضواور غسل     کا حکم
87525پاکی کے مسائلوضوء کے فرائض

سوال

کیا رنگ، نیل پالش اور موم جیسی ٹھوس تہہ دار شے ہی وضو اور غسل میں پانی کوجسم تک  پہنچنے سے روکتی ہے ؟ یا زنگ دار چیزوں کو ہاتھ لگانے سے جو کالک لگ جاتی ہے،بازار سے آنے والی سبزیوں اور پھلوں کو ہاتھ لگانے سے جو کالک یا مٹی لگ جاتی ہے، یا کچھ اور چیزوں کی کالک یا مٹی جو پانی سے دھونے سے پوری طرح نہیں جاتی، بلکہ  ہاتھ کی لکیروں میں ذرات کی شکل میں پھنس جاتی ہے اور  ٹارچ لائٹ کے بغیر نظر بھی نہیں آتی، کیا انہیں ہٹائے بغیر بھی وضو یا غسل نہیں ہوتاہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

پختہ رنگ،نیل پالش اور دیگر ایسی چیزیں جن کی تہہ جم جائےجیسے ایلفی وغیرہ تو یہ  پانی کو جسم تک پہنچنے سے روکتی ہیں اور ان کو ہٹائے بغیر وضو یاغسل نہیں ہوتا،جبکہ زنگ داریا غبار آلودچیزوں اور بازار سے آنے والی سبزیوں کی کالک اور مٹی یا اسی طرح قلم کی دوات اور سیاہی کےاچھی طرح دھونے کے بعد جو نشانات اور ذرات  رہ جاتے ہیں وہ مہندی کے رنگ کی طرح پانی کوجلد  تک پہنچنے سے نہیں روکتے ،لہٰذا ان کے رہ جانے سے وضویاغسل ہوجاتا ہے۔

حوالہ جات

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار:1/ 154):

(ولا يمنع) الطهارة (ونيم) أي خرء ذباب وبرغوث لم يصل الماء تحته (وحناء) ولو جرمه به يفتى (ودرن ووسخ) عطف تفسير، وكذا دهن ودسومة (وتراب) وطين، ولو (في ظفر مطلقا) أي قرويا أو مدنيا في الأصح بخلاف نحو عجين.(و) لا يمنع (ما على ظفر صباغ و) لا (طعام بين أسنانه) أو في سنه المجوف به يفتى. وقيل إن صلبا منع، وهو الأصح...(قوله: لم يصل الماء تحته) لأن الاحتراز عنه غير ممكن حلية.(قوله: به يفتى) صرح به في المنية عن الذخيرة في مسألة الحناء والطين والدرن معللا بالضرورة. قال في شرحها:و لأن الماء ينفذه لتخلله وعدم لزوجته وصلابته، والمعتبر في جميع ذلك نفوذ الماء ووصوله إلى البدن اهـ

  محمدعبدالمجیدبن مریدحسین

    دارالافتاء جامعۃ الرشید ،کراچی

       5  /ذوالقعدہ /1446ھ  

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمدعبدالمجید بن مرید حسین

مفتیان

مفتی محمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب