03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
وضو اور غسل میں  پاؤں پر لگنے والی میل کچیل  یا  کالک کا دور کرنا
87535پاکی کے مسائلنجاستوں اور ان سے پاکی کا بیان

سوال

کیا سڑک یا فرش پر چلنے سے پاؤں پر لگنے والی گندگی اور کالک جسے  پانی سے دھونا مشکل ہو،وہ وضو اور غسل میں بیرئیر شمار کی جاتی ہیں ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

وضو اورغسل کے بعدسڑک یا فرش پر چلنے سے پاؤں پر لگنے والی گردو غبار،میل کچیل اور کالک جسے پانی سے دھونا مشکل ہوتو اس سےوضو اور غسل پر کوئی فرق نہیں پڑتا،لہٰذا فرش پر چلنے سے  جو میل کچیل لگ جائے تو اس کا دھونا یا اس پر پانی بہانے کے بعد اس کےداغ اور نشانات کو ختم کرنا ضروری نہیں ہے۔

حوالہ جات

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار:1/ 324،325):

وطين شارع وبخار نجس، وغبار سرقين، ومحل كلاب، وانتضاح غسالة لا تظهر مواقع قطرها في الإناء عفو...(قوله: وطين شارع) مبتدأ خبره قوله: عفو والشارع الطريق ط. وفي الفيض: طين الشوارع عفو وإن ملأ الثوب للضرورة ولو مختلطا بالعذرات وتجوز الصلاة معه. اهـ...أقول: والعفو مقيد بما إذا لم يظهر فيه أثر النجاسة كما نقله في الفتح عن التجنيس.

 محمدعبدالمجیدبن مریدحسین

 دارالافتاء جامعۃ الرشید ،کراچی

     5  /ذوالقعدہ  1446ھ  

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمدعبدالمجید بن مرید حسین

مفتیان

مفتی محمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب